سوال:
میری تین سالہ بیٹی کا نام عیشال ہے، بہت چڑھ چڑھی اور ضدی ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ نام کی وجہ سے ہے، لہٰذا یہ نام تبدیل کر دیا جائے۔ آپ اس نام کا معنی اور اس کا اثر بھی بتا دیں۔
جواب: واضح رہے کہ بلا شبہ اچھے نام کے اچھے اثرات اور برے نام کے برے اثرات ہوتے ہیں، اسی وجہ سے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں "عِیْشَال" (Eeshaal) (عین کے زیر، یا کے سکون اور شین پر زبر) ایک بے معنی لفظ ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ اس نام کے بجائے بچی کا نام ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کوئی اور اچھے معنیٰ والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (کتاب الأدب، باب إسمِ الحُزن)
عن ابن المسیب عن أبیه أن أباہ جآء إلی النبی صلی اللہ علیه وسلم فقال:“مااسمک؟” قال:حُزنٌ، قال:“أنت سھلٌ” قال:لا أُغیِّرُ اِسماً، سمّانیه أبی، قال ابن المسیب: فما زالت الحزونةُ فینا بعدُ۔
مسند البزار: (رقم الحدیث: 8540، ط: مکتبة العلوم و الحکم)
عن أبي هريرة أن رسول اللّٰه صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی