عنوان: سودا ہوجانے کے بعد مارکیٹ ریٹ کم ہوجانے کی وجہ سے دکاندار کو کم پیسے دینا(10863-No)

سوال: میں نے ایک دوکان سے سولر 522100 روپے میں خریدا اور رقم کی ادائیگی کے لیے اسے چیک دیا جو بینک بند ہونے کی وجہ سے پاس نہیں ہوسکا، دکاندار نے کہا کہ آپ چیک پاس کرا کے اپنا سولر اٹھالیں۔ اس دوران میں نے مصروفیت کی وجہ سے چیک پاس نہیں کرایا اور اس پر دس دن گزر گئے، دس دنوں کے بعد میں نے اپنے الیکٹریشن کے ذریعے نقد رقم بھیجی تو اس وقت سولر کی قیمت سترہ ہزار کم ہوچکی تھی،چنانچہ بحث و مباحثہ کے بعد الیکٹریشن نے دکاندار کو اتنی رقم کم ادا کی۔ کیا ہمارا یہ فعل درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ خرید و فروخت کے وقت باہمی رضامندی سے جو قیمت طے ہوجائے اور خرید و فروخت کا معاملہ حتمی ہوجائے، وہی چیز کی اصل قیمت ہوتی ہے۔ بعد میں مارکیٹ ریٹ میں کمی یا زیادتی کا اعتبار نہیں ہوتا اور خریدار طے شدہ قیمت دینے کا پابند ہوتا ہے۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں معاملہ طے ہوجانے کے بعد سولر کا مارکیٹ ریٹ کم ہونے کی وجہ سے دکاندار کو (اس کی دلی رضامندی کے بغیر) طے شدہ قیمت سے کم پیسے دینا جائز نہیں ہے، معاملہ کرتے وقت جو قیمت طے ہوئی تھی، وہ پوری دینا شرعا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الدار قطني: (رقم الحديث: 2886، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي حرة الرقاشي ، عن عمه ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا ‌يحل ‌مال امرئ مسلم إلا عن طيب نفس

مجلة الاحکام العدلیة: (كتاب البيوع، ص: 33، ط: نور محمد)
(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي، سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 432 Aug 09, 2023
soda hojane / hojaney k bad market rate cum hojane ki waja se / say dukandar ko cum pesey / raqam dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.