سوال:
میں ایک غیر شادی شدہ نوجوان ہوں، کچھ عرصہ پہلے غلط ماحول کی وجہ سے مجھے پورن فحش ویڈیوز دیکھنے کی بری لت لگ گئی تھی، بہت کوشش کی مگر چھٹکارا نہیں پاسکا، پھر مجھے خیال آیا کہ میں قسم کھالوں تو میں نے ان الفاظ کے ساتھ قسم کھائی (میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر میں نے آج کے بعد سے ایک بھی پورن ویڈیو دیکھی تو جب جب میں نکاح کروں تو میری بیوی کو تین طلاق ) کافی عرصہ اس بلا سے خلاصی رہی مگر پھر اسی طرح کی ایک ویڈیو میری نظر سے گزری اور میں نفس پر قابو نہ رکھ سکا، لیکن ویڈیو کے چند لمحات دیکھے تھے کہ بند کردی یعنی پوری ویڈیو نہیں دیکھی۔
اس ضمن میں سوال یہ ہے کہ کیا میری قسم ٹوٹ گئی ہے؟ میں نے قسم کھانے میں ایک وڈیو کہی تھی لیکن پوری نہیں دیکھی تو کیا یہ بھی ایک وڈیو شمار ہوگی؟ اگرچہ میں نے پوری یا تھوڑی کی کوئی قید نہیں لگائی تھی۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ نے جو غلط ویڈیو نہ کھانے کی قسم کھائی تھی اور پھر آپ نے وہ دیکھ لی، اگرچہ پوری نہ دیکھی ہو تب بھی آپ کی قسم ٹوٹ گئی ہے اور آپ حانث ہوگئے ہیں، کیوںکہ عرف میں کسی چیز پر تھوڑی دیر کے لئے بھی نگاہ ڈالنا اسے "دیکھنا" کہلاتا ہے، لہٰذا اب جب بھی آپ کسی عورت سے نکاح کریں گے تو اس پر طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
تاہم اب نکاح کرنے کی صورت یہ ہے کہ آپ خود کسی لڑکی سے نکاح نہ کریں اور نہ ہی کسی کو اپنے نکاح کے لئے وکیل بنائیں، بلکہ آپ کی اجازت کے بغیر کوئی اجنبی شخص "فضولی" کی حیثیت سے آپ کا نکاح کرادے اور آپ کی طرف سے ایجاب و قبول کرکے آپ کو اطلاع دے دے کہ میں نے آپ کا نکاح فلاں لڑکی سے کرادیا ہے اور نکاح کی خبر ملنے کے بعد آپ اپنی زبان سے کچھ نہ کہیں، کیوں کہ زبان سے اجازت دینے سے بھی طلاقیں واقع ہوجائیں گی، بلکہ آپ بالکل خاموش رہیں اور کل مہر یا اس کا کچھ حصہ بیوی کے پاس بھیج دیں یا تحریری اجازت لکھ دیں تو ایسی صورت میں آپ کی بیوی پر طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اور نکاح درست ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ تحریری اجازت دینے یا مہر بھیجنے سے پہلے اگر کسی نے نکاح کی مبارکباد دی تو اس پر خاموشی بھی اجازت کے حکم میں ہے، یعنی طلاق واقع ہوجائے گی، اس لئے اس موقع پر خاموش نہ رہا جائے، بلکہ اگر کوئی نکاح کی مبارکباد دے تو اس کے جواب میں یوں کہے کہ "میں ابھی اس پر غور کررہا ہوں"۔ (کذا في أحسن الفتاوی)
واضح رہے کہ فحش ویڈیوز دیکھنا بے حیائی کے زمرے میں آتا ہے، نیز بد ترین قسم کا گناہ اور حرام ہے، اس سے بچنا بے حد ضروری ہے، آپ کو چاہیے کہ کسی اللہ والے بزرگ عالمِ دین کی مجلس میں جایا کریں اور ان کو اپنے احوال بیان کرتے رہیں اور ان کی ہدایات پر پابندی سے عمل کیا کریں، نیز تنہائی سے گریز کریں اور جب کبھی تنہا ہوں تو ان آلات کو خود سے دور کریں، اللہ کی ذات سے قوی امید ہے کہ آپ کی زندگی بدل جائے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق شرح كنز الدقائق: (28/2، ط: دار الكتاب الإسلامي)
لو حلف لا يدخل دار فلان يحنث بوضع القدمين وإن كان باقي بدنه خارجها.
المحيط البرهاني في الفقه النعماني: (370/3، ط: دار الكتب العلمية)
عن أبي يوسف رحمه الله: رجل حلف بطلاق امرأته أن لا تشرب نبيذاً إلا بإذن فلان، ولا تأكل طعاماً إلا بإذن فلان، قائماً هذا الإذن على شربة واحدة، وعلى لقمة واحدة.
الفتاوى الهندية: (419/1، ط: دار الفکر)
كل امرأة أتزوجها فهي طالق فزوجه فضولي وأجاز بالفعل بأن ساق المهر ونحوه لا تطلق.
الدر المختار: (846/3، ط: دار الفکر)
( حلف لا يتزوج فزوجه فضولي فأجاز بالقول حنث وبالفعل ) ومنه الكتابة خلافا لابن سماعة ( لا ) يحنث به يفتى.
رد المحتار: (346/3، ط: دار الفكر)
(قوله وبالفعل) كبعث المهر أو بعضه بشرط أن يصل إليها وقيل الوصول ليس بشرط نهر وكتقبيلها بشهوة وجماعها لكن يكره تحريما لقرب نفوذ العقد من المحرم بحر.
قلت: فلو بعث المهر أولا لم يكره التقبيل والجماع لحصول الإجازة قبله (قوله ومنه الكتابة) أي من الفعل ما لو أجاز بالكتابة لما في الجامع حلف لا يكلم فلانا أو لا يقول له شيئا فكتب إليه كتابا لا يحنث، وذكر ابن سماعة أنه يحنث نهر…..
وينبغي أن يجيء إلى عالم ويقول له ما حلف واحتياجه إلى نكاح الفضولي فيزوجه العالم امرأة ويجيز بالفعل فلا يحنث، وكذا إذا قال لجماعة لي حاجة إلى نكاح الفضولي فزوجه واحد منهم.
احسن الفتاوى: (176/5، ط: سعید)
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی