سوال:
ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے، ایک شخص کا انتقال ہوا ہے، ورثا میں پہلی بیوی سے چار شادی شدہ بیٹیاں، جبکہ دوسری بیوی کی کوئی اولاد نہیں ہے، دونوں بیویاں حیات ہیں۔ اسی طرح ایک بھائی اور ایک بہن بھی حیات ہیں۔ برائے مہربانی تفصیل کے ساتھ وراثت کا مسئلہ حل کر دیں۔
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو چوالیس (144) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دونوں بیویوں میں سے ہر ایک بیوی کو نو (9)، چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو چوبیس (24)، بھائی کو بیس (20) اور بہن کو دس حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو ہر ایک بیوی کو %6.25 فیصد حصہ، چاروں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %16.666 فیصد حصہ، بھائی کو %13.888 فیصد حصہ اور بہن کو %6.944 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ
و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 176)
وَإِن كَانُواْ إِخْوَةً رِّجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ... الخ
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی