سوال:
ایک مسئلہ پوچھنا ہے، یہ پندرہ اگست کا واقعہ ہے، رات کو دیر سے گھر آنے کی وجہ سے ننید پوری نہیں تھی، صبح میں ناشتہ کر کے ابو کے کمرے میں بیٹھ گیا، اتنے میں میری بیوی کا پیغام آیا کہ کمرے میں آؤ۔ میں اپنے کمرے میں گیا تو اس کا موڈ ٹھیک نہیں تھا، مجھ سے الجھ گئی، میرے سر میں پہلے سی ہی درد تھا، مجھے غصہ آگیا اور میں نے اسے تھپڑ مار دیا تو وہ چلانے لگ گئی، پھر میں نے اسے مارنا شروع کر دیا، مجھے اس وقت اتنا غصہ أیا تھاکہ میں نے اس کا سر دیوار پر جا مارا جس سے اس کا ہونٹ پھٹ گیا۔ میں اتنے زیادہ غصے کی کفیت میں تھا کہ میرا خود پر کوئی کنٹرول نہیں تھا، انجانے میں بنا کچھ سوچے سمجھے اپنی بیوی کو کہا "تمہیں میں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں" اور میں باہر نکل گیا، بعد میں میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور میں پریشان ہو گیا، میں اپنی بیوی کے ساتھ رہنا چاہتا ہوں۔ آپ سے گزرش ہے کہ اس مسئلہ میں میری رہنمائی کریں۔
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں مذکورہ الفاظ کہنے سے تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے، اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
ہاں! اگر عورت عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو پھر وہ عورت عدت گزار کر اگر آپ سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ؕ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ؕ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ o
صحیح البخاری: (2014/5، ط: دار ابن کثیر)
عن عائشة: أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال: (لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول).
رد المحتار: (244/3، ط: دار الفکر)
" قلت وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها إنه على ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده وهذا لا إشكال فيه الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اه ملخصا من شرح الغاية الحنبلية لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال ويقع طلاق من غضب خلافا لابن القيم اه وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی