سوال:
امَّال، اِمثال نام رکھنا کیسا ہے؟ نیز ان دونوں ناموں کا مطلب کیا ہے؟
جواب: مختلف عربی اور اردو لغات میں تلاش کے باوجود ہمیں اَمَّال (Ammaal)کا لفظ نہیں ملا، البتہ آمال (الف کے مد، میم کے زبر اور لام کے سکون کے ساتھ) عربی لغت میں موجود ہے، یہ امل (الف اور میم کے زبر اور لام کے سکون کے ساتھ) کی جمع ہے، جو امید، توقع اور مشکل الحصول آرزو کے معنی میں آتا ہے۔
امثال (Imsaal/Imthaal) کا لفظ عربی میں دو طرح سے پڑھا جاتا ہے:
(1) اَمْثال (الف زبر، میم ساکن، ثاء زبر اور لام کے سکون کے ساتھ) یہ مثل کی جمع ہے، جو مثال کے معنی میں آتا ہے۔
(2) اِمْثال (الف زیر، میم ساکن، ثاء زبر اور لام کے سکون کے ساتھ) یہ کسی کو قتل کرنے یا مثلہ کرنے کے معنی میں آتا ہے۔
مذکورہ الفاظ نام رکھنے کے لیے مناسب نہیں ہیں، بہتر ہے کہ بچے کام نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کوئی اور اچھے معنی والا نام رکھا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس المحيط: (ص: 953، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة و النشر والتوزيع، بيروت- لبنان)
• الأمل: كجبل ونجم وشبر: الرجاء، ج: آمال.
و فيه ايضا: (ص: 1056، ط: مؤسسة الرسالة للطباعة والنشر والتوزيع، بيروت- لبنان)
المثل، بالكسر والتحريك وكأمير: الشبه.
ج: أمثال وقولهم: "مستراد لمثله"، أي: مثله يطلب ويشح عليه.
القاموس الوحید: (ص: 132، ط: ادارہ اسلامیات)
الامَل: امید، توقع، مشکل الحصول آرزو، جمع: آمال.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی