عنوان: مکان خریداری کیلئے کسی سے تعاون/قرض کے طور پر پیسے لیکر بعد میں اسے کرایہ کی مد میں اضافی پیسے دینا(10984-No)

سوال: مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنے چند رشتداروں کے پیسے ایک ساتھی کو کام میں لگانے کے لیے دئیے جو کہ بارگیننگ کا کام کرتا ہے، اس نے ان پیسوں سے نقد گاڑیاں خرید کر ادھار ایک دکاندار کو نفع پر دے دی، یعنی قسط وار یعنی ہر مہینہ وہ کچھ رقم قسط وار بھی دے رہا تھا اور دکاندار سے ضمانت میں ایک مکان کو اپنے نام رجسٹرڈ کروالیا۔ اب جب رقم کی ادائیگی کا وقت پورا ہونے لگا تو دکاندار بھاگ گیا اور مکان میں اپنی والدہ اور بیوی وغیرہ کو چھوڑ گیا، لہذا بارگیننگ کرنے والے ساتھی نے ان کی والدہ اور بیوی سے اس مکان کا مطالبہ شروع کردیا جو بطور ضمانت اپنے نام رجسٹرڈ کروایا تھا، انہوں نے مزید پندرہ لاکھ کا مطالبہ کیا کہ ہمارا گھر قیمتی ہے، اب ہم نے اپنے رقم کی وصولی کے لیے مزید پندرہ لاکھ دے کر وہ مکان وصول کرلیا، جس کی وجہ سے وہ مکان ہمیں ترانوے (93) لاکھ روپے کا پڑگیا، جبکہ وقتی وہ اتنی قیمت میں فروخت نہیں ہورہا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ جو رقم ہم نے بعد میں مکان کے وصول کرنے کے لیے دی، وہ صرف دو تین ماہ کے لیے دی تھی تاکہ مکان وصول ہوجائے اور ان لوگوں کی رقم تھی جن کے پہلے بھی پیسے پھنس چکے تھے، لیکن اب اس رقم کو بھی سال پورا ہونے لگا جو بطور تعاون کے دیے تھے تو بارگینگ کرنے والے ساتھی نے ان پیسوں کے بدلے جو کہ مکان دلوانے کے لیے اخیر میں دیے گئے تھے، کرائے دار کو مکان میں ڈال کر کرایہ دینا شروع کردیا، جبکہ بطور تعاون لگانے والوں کا ایسا مطالبہ نہ تھا، تو کیا جن کے پیسے تین ماہ کیلئے لگائے گئے اور اب وہ پتہ نہیں کب وصول ہوں، کیونکہ مکان فروخت ہونے میں وقت لگ سکتا ہے تو کیا ان کا وہ کرائے کے رقم کو لینا جائز ہوگا جو بغیر مطالبے کے انہیں مل رہا ہے اور اصل رقم بھی محفوظ ہے، جب مکان فروخت ہوگا تو مل جائیگی۔ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں بعد میں لی جانے والی رقم اگر مکان کے نفع و نقصان میں شراکت داری کے طور پر نہیں لی گئی تھی، بلکہ محض تعاون کے طور پر لی گئی تھی (جیسا کہ سوال سے معلوم ہوتا ہے) اور اس رقم کا ہر حال میں واپس کرنا بھی طے ہوا تھا تو یہ صورت قرض کی ہے، اور قرض کا حکم یہ ہے کہ جتنی رقم دی گئی ہو، اتنی ہی واپس لی جاسکتی ہے، اصل رقم سے زائد پیسے واپس کرنے کی شرط لگانا قرض پر نفع حاصل کرنا ہے، جو سود ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں جن لوگوں سے قرض/ تعاون کے طور پر رقم لی گئی تھی، انہیں اپنی اصل رقم واپس کرنا ضروری ہے، کرایہ کے نام سے اصل رقم سے اضافی پیسے دینا قرض پر نفع حاصل کرنا ہے، جوکہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اورحرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (394/7، ط: سعید)
"القرض بالشرط حرام ،والشرط لغو بأن يقرض علي أن يكتب به إلي بلد كذا ليوفي دينه".
"قوله:(كل قرض جر نفعاحرام ) أي: إذاكان مشروطا".

النتف في الفتاوی: (ص: 484، 485)
"أنواع الربا: وأما الربا فهو علی ثلاثة أوجه:أحدها في القروض، والثاني في الدیون، والثالث في الرهون. الربا في القروض: فأما في القروض فهو علی وجهین: أحدهما أن یقرض عشرة دراهم بأحد عشر درهماً أو باثني عشر ونحوها. والآخر أن یجر إلی نفسه منفعةً بذلک القرض، أو تجر إلیه وهو أن یبیعه المستقرض شيئا بأرخص مما یباع أو یوٴجره أو یهبه…، ولو لم یکن سبب ذلک (هذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک رباً، وعلی ذلک قول إبراهیم النخعي: کل دین جر منفعةً لا خیر فیه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 160 Sep 04, 2023
makan kharidari k liye kisi se taawun k tor par paise lekar bad mein usey karaya ki mad me izafi pese dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.