سوال:
مجھے ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن ہاتھ میں کینولا لگتا ہے، اب تک دس ڈرپ لگوا چکا ہوں، جبکہ اب بھی دس یا اس سے زیادہ لگنے باقی ہیں۔ میرے ہاتھ پر ہر دوسرے دن کینولا لگنے کی وجہ سے ہر جگہ کینولا لگ چکا ہے، بیس دن بعد آپریشن ہے تب بھی کینولا لگے گا۔ تو کیا میں ایک کینولا تین دن لگا لوں، کیا بازو پر کینولا لگا ہو تو وضو ہوسکتا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مریض کو کینولا (canola) لگاتے وقت جو خون نکلتا ہے اس سے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، لیکن اس کے بعد اگر کینولا (canola) کی ضرورت ہو اور اسے ہٹا کر وضو کرنے سے مریض کو تکلیف ہو تو کینولا کے ہوتے ہوئے بھى وضو کیا جاسکتا ہے، لہذا اگر وضو کے دوران کینولا پر پانی لگانا نقصان دہ ہو تو کینولا پر صرف گیلا ہاتھ پھیر کر مسح کر لیا جائے اور باقی اعضاء پر وضو پورا کر لیا جائے تو وضو ہو جائے گا۔
نیز ایک مرتبہ وضو کرنے کے بعد جب تک کینولا سے دوبارہ خون نہ بہے یا جسم سے خون نکل کر کینولا کے اندر نہ آجائے تو اس وقت تک محض کینولا کے لگے ہونے کى وجہ سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الطھارۃ، 134/1، ط: دار الفکر)
"(وينقضه) خروج منه كل خارج (نجس) -بالفتح ويكسر- (منه) أي من المتوضئ الحي معتاداً أو لا، من السبيلين أو لا، (إلى ما يطهر) -بالبناء للمفعول:- أي يلحقه حكم التطهير. ثم المراد بالخروج من السبيلين مجرد الظهور، وفي غيرهما عين السيلان ولو بالقوة، لما قالوا: لو مسح الدم كلما خرج، ولو تركه لسال نقض وإلا لا".
الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الطھارۃ، 281/1، ط: دار الفکر)
"(ويمسح) نحو (مفتصد وجريح على كل عصابة) مع فرجتها في الأصح (إن ضره) الماء (أو حلها) ومنه أن لا يمكنه ربطها بنفسه ولا يجد من يربطها اھ"
رد المحتار: ثم المسألة رباعية كما أشار إليه في الخزائن؛ لأنه إن ضره الحل يمسح، سواء ضره أيضا المسح على ما تحتها أو لا؛ وإن لم يضره الحل، فإما أن لا يضره المسح أيضا فيحلها ويغسل ما لا يضره ويمسح ما يضره، وإما أن يضره المسح فيحلها ويغسل كذلك ثم يمسح الجرح على العصابة إذ الثابت بالضرورة يتقدر بقدرها اھ".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی