عنوان: طلاق كو دو مرتبہ شرط کے ساتھ معلق کرنے کا حکم اور لفظ "سارى طلاق" کا حکم (10989-No)

سوال: میری بیوی اپنےمیکے سے اپنے بہنوئی کے یہاں گئی، لیکن مجھے نہیں بتلا سکی، پھر چند دن بعد مجھے پتہ چل گیا تو میں اس سے ناراض ہو گیا اور وہ مجھ پر بولنے لگی کہ وہاں میری بہن ہے، مجھے روک کر دکھاؤ۔ اگرچہ میں اس کو روکتا نہیں تھا، بس اطلاع نہ دینےکی وجہ سے غصہ ہو گیا، جب وہ چپ نہ ہوئی تو میں نے کہہ دیا کہ اگر میری اجازت کے بغیر جاوگی تو تجھے طلاق اور ہاں تجھے وہاں جانے سے منع بھی نہیں کرتا، کم از کم پتہ ہو مجھے۔
اس کی بہن کا گھر میکے کے پاس ہی ہے اور میری اس شرط سے غرض یہ تھی کہ اپنے گھر سے وہاں جائے جیسے پہلے جاتی آئی ہو تو طلاق ہے، پھر دوبارہ دہراتے ہوئے میں نے کہا کہ اگرمیری اجازت کے بغیر جائے تو سارے طلاق، حالانکہ طلاق دینے کا مقصد نہیں تھا، پھر اس کے گھروالوں کےسامنے یہ بات گئی تو وہ بولیں کہ پھر تو ہم خود اس کو لے کر چلے جائیں گے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے، میں نے شرط لگائی ہے کہ اگر اس کو میرے ساتھ نہیں رہنا تو چلے جائیں وہاں اور طلاق پڑ جائے گی، پھر وہ میکے چلی گئی اور وہاں نہیں گئی۔
مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں چلی بھی نہ جائے اس لئے ایک دوست اور اللہ کو گواہ بناکر کہا کہ میری طرف سے اس کو وہاں جانے کی اجازت ہے، اس بات کو ثبوت کے ساتھ اپنے پاس محفوظ رکھا، چونکہ مسئلہ کا علم نہیں تھا اور میں سمجھا کہ اب جانے سے طلاق نہیں پڑے گی اور صبر سے بیٹھ گیا،پھر دو دن بعد مجھے اطلاع ہوئی کہ وہ وہاں چلی گئی اور طلاق مان کر اسے عدت میں بٹھا دیا ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہاں شرط پائی گئی ہے، کیونکہ میری شرط اس لحاظ سے تھی کہ اپنے گھر سے اس اعتبارسے نہ جائے جوبیان کر چکا ہوں، لیکن یہ جان بوجھ کر طلاق کی نیت سے گئی۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا میری اجازت مانی جائیگی اگرچہ اس کا ثبوت موجود ہو، البتہ میری بیوی کو ابھی تک بالکل بھی علم نہیں ہے۔
براہ کرم مسئلہ حل فرمائیں۔

جواب: جواب سے پہلے بطور تمہید دو باتیں سمجھنا ضروری ہے:
1) واضح رہے کہ طلاق اگر کسی شرط کے ساتھ معلق کرکے دی جائے تو شرط پوری ہونے پر طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر متعدد بار طلاق کو معلق کیا جائے تو شرط پائے جانے کی صورت میں متعدد طلاقیں واقع ہوتى ہیں۔ نیز طلاق کو ایک مرتبہ کسی شرط کے ساتھ معلق کر دینے کے بعد شوہر کو واپس لینے کا اختیار نہیں ہوتا، لہذا وہ طلاق بدستور اس شرط کے ساتھ معلق رہتى ہے اور شوہر کی اجازت دے دینے کے بعد بھی شرط ختم نہیں ہوتى ہے۔
2) اگر کسى شخص نے اپنى بیوى کو طلاق معلق میں کہا کہ "اگر فلاں کام کرو گی تو تجھ پر سارى طلاق" تو شرط پائے جانے کى صورت میں تین طلاق مغلظہ واقع ہوں گی، کیونکہ ساری طلاق کی تعداد تین ہی ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے دو مرتبہ اپنى بیوى کو طلاق معلق کر کے دى ہے، ایک مرتبہ آپ نے کہا: "اگر میری اجازت کے بغیر جاؤ گی تو تجھے طلاق"، پھر دوسرى مرتبہ آپ نے کہا: "اگر میری اجازت کے بغیر جائے تو ساری طلاق" اور بقول آپ کے وہ شرط پائى گئى ہے (آپ کی بیوی آپ کی اجازت کے بغیر اپنی بہن کے گھر چلی گئی)، لہذا آپ کى بیوى پر تین طلاق مغلظہ واقع ہو چکى ہیں اور وہ آپ پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکى ہے، اب آپ دونوں کا میاں بیوى کى طرح رہنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (17/4، ط: دار الكتاب الإسلامي)
"وفي الولوالجية: الطلاق والعتاق ‌متى ‌علق ‌بشرط ‌متكرر يتكرر".

الدر المختار مع رد المحتار: (باب التعلیق مطلب فیما لوتعدد الاستثناء، 376/3)
"وقد عرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث يعني بدخول واحد".

رد المحتار: (کتاب الطلاق، باب صریح الطلاق، فروع، 281/3، ط: سعید)
"يقع بأنت ‌طالق كل تطليقة ثلاث....في الدر....في الذخيرة : ’’أنت طالق الطلاق كله فهو ثلاث‘‘ ولا فرق يظهر بين كل الطلاق والطلاق كله."

الفقه الإسلامي وأدلته: (الباب الثانی انحلال الزواج و آثارہ، الفصل الاول الطلاق، الطلاق ملئ الدنیا او اشد الطلاق، 6913/9، ط: دار الفکر دمشق)
"وإن قال: أنت ‌طالق ‌كل الطلاق أو أكثره، وقع الثلاث؛ لأنه كل الطلاق وأكثره، وهذا متفق عليه".

واللہ تعالى أعلم بالصواب
دار الإفتاء الإخلاص،کراچى

Print Full Screen Views: 525 Sep 04, 2023
talaq ko dou / 2 martaba shart k sath mualiq / mualaq karne ka hokom / hokum or lafz " sari / saari talat" ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.