سوال:
اگر کوئی شخص مہینے میں دو تین یا اس سے زائد عمرے کر لیتا ہو تو کیا اس صورت میں اس پر حلق کروانا لازم ہے؟ اگر لازم ہے تو کیا وہ بال کٹوانے والے کے دوکان میں جانے کے بجائے از خود اپنے سر پر استرہ وغیرہ پھیر کر حلق کر سکتا ہے؟
جواب: ۱) واضح رہے کہ اگر کسی شخص کے سر کے بالوں کی لمبائی انگلی کے ایک پورے سے کم ہو تو اس صورت میں احرام کی پابندیوں سے آزاد ہونے کے لئے قصر کرنا کافی نہیں ہوگا، بلکہ ہر بار اسے حلق یعنی استرا پھیرنا ضروری ہوگا۔
۲) عمرہ کے اعمال سے فارغ ہو کر محرم حلال ہونے کی نیت سے خود اپنے سر پر استرا پھیر سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مراقی الفلاح: (ص: 443)
ثم یحلق اویقصر والحلق افضل ویکفی فیه ربع الراس والتقصیر ان یاخذ من رؤس شعرہ مقدار الانملة۔
مناسک لملا علی القاری: (ص: 230)
"(واذا حلق) ای المحرم (رأسه) ای رأس نفسه (أو رأس غیرہ) ای ولو کان محرما (عند جواز التحلل) ای الخروج من الاحرام بأداء أفعال النسک (لم یلزمه شیٔ) الاولی لم یلزمھما شیٔ وھذا حکم یعم کل محرم فی کل وقت.
غنیة الناسك: (ص: 174/1)
"ولو حلق رأسه أو راس غیرہ من حلال أو محرم جازله الحلق لم یلزمھما شیٔ".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی