سوال:
ہمارے محلہ میں کچھ خواتین سال میں صرف صفر کے مہینے میں ایک گھر میں تین دن (بدھ، جمعرات اور جمعہ) جمع ہو کر اجتماعی دعا کراتی ہیں اور اس بیچ میں ایک تسبیح "یا حیی یا قیوم" کی، ایک تسبیح "یا وہاب" کی اور ایک استغفار کی پڑھنے کے بعد دو رکعت حاجت کے پڑھتی ہیں، پھر جب کسی کی دعا قبول ہوتی ہے تو اسی جگہ 11000 بار سورہ اخلاص کا ختم بادام پر کیا جاتا ہے، کہتے ہیں کہ اس سے ہر پریشانی دور ہوتی ہے، کیا یہ طریقہ درست ہے؟
جواب: سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق عورتوں کا خاص صفر کے مہینے میں اجتماعی دعا، نوافل اور ذکر و اذکار وغیرہ کے لیے تداعی کے ساتھ کسی گھر میں جمع ہونے کا اہتمام و التزام کرنا بدعت ہے، کیونکہ اس اہتمام و التزام کے ساتھ عورتوں کا خاص اسی مہینے میں اجتماع کرنا نہ تو قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام ؓ کے اقوال اور تعامل سے، لہذا اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
پریشانیوں اور مصائب کی دوری کے لیے سال کے کسی مہینے یا دن کی تخصیص و التزام کے بغیر عورتوں کو اپنے اپنے گھروں میں انفرادی طور پر مذکورہ بالا اعمال (دعا، نوافل، اذکار وظائف وغیرہ) اور دیگر مسنون اعمال (صلوۃ حاجت، کثرت استغفار اور صدقہ) کا اہتمام کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (184/3، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم
مرقاۃ المفاتیح: (755/2، ط: دار الفکر)
قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟
الاعتصام للشاطبي: (53/1، ط: دار ابن عفان، السعودية)
ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی