عنوان: رسم و رواج کو اپنانے کا حکم (21270-No)

سوال: مفتی صاحب! جیسا کہ آپ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں رسم و رواج بہت زیادہ رائج ہیں، کوئی بھی شخص یہاں تک کہ کوئی دین دار بھی ان رسم و رواج سے نہیں بچ سکتا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ شریعت نے ہمیں کتنی رسم و رواج پر چلنے کی اجازت دی ہے؟ نیز اس کی بھی وضاحت فرمادیں کہ کب رسم و رواج پر چل سکتے ہی اور کب نہیں چل سکتے؟

جواب: ہر مومن مسلمان کو اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی اطاعت اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کی پیروی کی فکر کرنی چاہیے، جہاں تک رسم و رواج کا سوال ہے تو لازم سمجھے اور ثواب کی امید رکھے بغیر اس شرط کے ساتھ اس پر چلنے کی گنجائش ہے کہ اس میں شرعی احکام اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو، نیز اس میں کفار کی مشابہت نہ ہو اور وہ بدعت کے زُمرے میں داخل نہ ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حجة الله البالغة: (218/1، ط: دار الجيل، بيروت)
و ما كان من باب العادات وغيرها فبين آدابها ومكروهاتها مما يحترز به عن ‌غوائل ‌الرسوم، ونهى عن الرسوم الفاسدة، وأمر بالصالحة، وما كان من مسألة أصلية أو عملية تركت في الفترة أعادها غضة طرية كما كانت، فتمت بذلك نعمة الله، واستقام دينه، وكان أهل الجاهلية في زمان النبي صلى الله عليه وسلم يسلمون جواز بعثة الأنبياء، ويقولون بالمجازاة، ويعتقدون أصول أنواع البر، ويتعاملون بالارتفاقات الثاني والثالث.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 331 Sep 11, 2024
rasam o riwaj ko apnane ka hokum hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Bida'At & Customs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.