عنوان: کسی سے پیسے لیکر تیسرے شخص (third party) کو کاروبار کے لیے دینا(11062-No)

سوال: ایک شخص کو اس کے دوست انویسٹمنٹ کا پیسہ کاروبار کی غرض سے کسی کاروباری شخص سے دلواتے ہیں۔ پیسہ دینے والے کو نفع نقصان سے غرض نہیں، وہ ایک مقررہ مدت کے بعد پیسے واپس چاہتا ہے۔ جو دوست اس میں شامل ہیں، وہ انویسٹر کے برعکس نفع و نقصان کے ذمہ دار ہیں۔ ایسی صورت میں کاروبار میں شرکت کی اجازت ہے کہ نہیں؟ اگر پیسہ لگانے والے کی کمائی جائز نہیں ہے تو کیا ایسے کاروبار میں شرکت کرنا یا سروسز کا معاوضہ لینا جائز ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر پیسے دینے والے شخص کے ساتھ یہ طے ہو کہ کاروبار کے نفع و نقصان میں آپ کی شرکت نہیں ہوگی، بلکہ آپ کی دی ہوئی رقم اتنی ہی آپ کو واپس ملے گی تو یہ صورت قرض کی ہے جوکہ جائز ہے۔ اب اگر قرض لینے والا شخص اپنے لئے قرض لیتا ہے، پھر اپنی ذاتی حیثیت میں آگے کسی جائز کاروبار میں لگاکر نفع و نقصان میں شرکت کرتا ہے تو یہ معاملہ بھی شرعا درست ہے، بشرطیکہ شراکت داری کے ناجائز ہونے کی کوئی اور وجہ نہ پائی جائے‍۔
اور اگر یہ شخص محض انویسٹر تلاش کرکے دینے کا کام کرتا ہے، اور انویسٹر اپنا معاملہ براہ راست کاروباری شخص/کمپنی کے ساتھ خود طے کرتا ہے تو ایسی صورت میں درمیان والے شخص کی حیثیت محض وکیل اور ایجنٹ کی ہوگی، لہذا وہ انویسٹر فراہم کرنے کے عوض پہلے سے طے شدہ کمیشن لے سکتا ہے، لیکن وکیل ہونے کی صورت میں اسے کاروبار کے نفع و نقصان میں شریک ٹہرانا جائز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ جس شخص کا سرمایہ حرام ہو، اسے کاروبار میں شریک کرنا جائز نہیں ہے، لہذا جاننے کے باوجود ایسے شخص سے قرض لینا یا اسے کسی کاروبار میں شریک کرنے میں معاونت کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المعايير الشرعية: (الشركة والمضاربة، رقم المعيار الشرعي: 12، ص: 327)
يجوز للمؤسسة إشراك غير المسلمين ، أوالبنوك التقليدية معها في عمليات مقبولة شرعا إلّا إذا تبيّن أنّ المال المقدم ۔ نقدا كان أو سلعة ۔ محرم

الفتاویٰ الهندية: (الباب الثانی عشر فی الھدایا والضیافات، 343/5، ط: رشیدیة)
آكل الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالاً لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط

رد المحتار: (باب الإجارة الفاسدة، 47/6، ط: دار الفکر)
إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا یقدر فیه الوقت ولا العمل تجوز لما کان للناس بہ حاجة ویطیب الأجر الماخوذ لو قدر أجر المثل

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 359 Sep 18, 2023
kisi se paise lekar teesra shakhs ko karobar k liye dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.