سوال:
عامر نے کامران سے نفع نقصان آدھا آدھا کی بنیاد پر کاروبار میں لگا نے کے لیے رقم لی، جبکہ عامر اپنے پیسوں سے دوسرا کاروبار کرتا ہے، جس کا کامران کو علم ہے، عامر اور کامران جس کاروبار میں پارٹنر ہیں، اس میں دوسرے شہر سے مال منگوانا ہوتا ہے، جس میں ٹوٹ پھوٹ بھی ہوتی ہے اور مال چوری بھی ہو جاتا ہے۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ چوری ہو جانے کی صورت میں دونوں نقصان برداشت کریں گے یا صرف کامران کرے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ کاروباری معاملہ شرکت ہو (یعنی مذکورہ کاروبار میں دونوں شریکوں نے رقم لگائی ہوئی ہو) تو اس صورت میں دونوں شریکوں کو اپنے اپنے لگائے ہوئے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرنا ہوگا۔
اور اگر مذکورہ کاروباری معاملہ مضاربت ہو (یعنی سرمایہ ایک شریک کا ہو اور محنت دوسرے کی) تو اس صورت میں نقصان پہلے منافع سے پورا کیا جائے گا، اور اگر نقصان زیادہ ہو اور منافع سے پورا نہیں ہورہا ہو تو پھر باقی نقصان صرف سرمایہ دار (رقم دینے والے) کو برداشت کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (320/2، ط: دار الفکر)
وإن قل رأس مال أحدهما وكثر رأس مال الآخر واشترطا الربح بينهما على السواء أو على التفاضل فإن الربح بينهما على الشرط، والوضيعة أبدا على قدر رءوس أموالهما، كذا في السراج الوهاج۔
مختصر القدوری: (113/1، ط: دار الکتب العلمیة)
المضاربة: عقد على الشركة بمال من أحد الشريكين وعمل من۔۔۔۔وما هلك من مال المضاربة فهو من الربح دون رأس المال فإن زاد الهالك على الربح فلا ضمان على المضارب فيه۔
کذا فی فتاویٰ عثمانی: (53/3، ط: مکتبة معارف القرآن)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی