سوال:
مفتی صاحب! ابریش نام رکھنا کیسا ہے اور اس کا معنی کیا ہے؟
جواب: عربی زبان میں لفظ "أَبْرِیْش" (Abreesh) تلاش کے باوجود نہیں مل سکا، البتہ بغیر "یاء" کے لفظ "أَبْرَشْ" لغت کی کتابوں میں مذکر کی صفت کے طور پر موجود ہے، جس کے معنی ہیں: چتکبرا ہونا، جسم پر کالے اور سرخ دانوں والا ہونا، لہذا لڑکے کا نام "أَبْرِیْشْ" یا "أَبْرَشْ" رکھنا مناسب نہیں ہے۔
اس لیے بہتر یہ ہے کہ لڑکے کا نام انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے کسی کے مبارک نام پر یا کوئی اور اچھے معنی والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (باب تغيير الأسماء، رقم الحدیث: 4909، 428/5، ط: دار الیسر)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا، وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حدثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ».
مسند البزار: (رقم الحدیث: 8540، 176/15، ط: مكتبة العلوم و الحكم)
حَدَّثنا الحارث بن الخضر، قَال: حَدَّثنا سَعْد بن سَعِيد، عَن أخيه عَبد اللَّهِ بْنِ سَعِيد، عَن أَبِيه، عَن أبي هُرَيرة؛ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم قال: "إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه".
القاموس الوحید: (ص 159، مادہ: برش، طبع: اداراہ اسلامیات، لاہور)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی