سوال:
مفتی صاحب! کیا بچی کا نام ثمن رکھ سکتے ہیں؟
جواب: ثمن (Suman/Thuman)(ثاء پیش، میم زبر، نون ساکن کے ساتھ) تلاش کے باوجود نہیں ملا، البتہ ثَمَن (ثاء زبر، میم زبر، نون ساکن کے ساتھ) عربی لغت میں موجود ہے، جو قیمت اور نرخ کے معنی میں آتا ہے۔ نیز ثُمن (ثاء، میم پیش، نون ساکن، یا ثاء پیش، میم ساکن، نون پیش کے ساتھ ) بھی عرب لغت میں موجود ہے، جو "آٹھویں حصہ" کے معنی میں آتا ہے، ان معانی کے اعتبار سے یہ بھی نام رکھنے کے لیے اچھا نہیں ہے، لہذا بہتر ہے کہ بچی کا نام ازواج مطہرات یا دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کسی اور اچھے معنیٰ والے نام پر رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس الوحید: (ص: 224، ط: ادارہ اسلامیات لاهور)
الثَّمَن: قیمت، نرخ، نقد مال۔۔۔۔الثُّمْنُ و الثُّمُن: آٹھواں حصہ
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی