سوال:
ایک خاتون جسے لیکوریا کا مسئلہ ہے اگر دوران عمرہ اسے شکایت ہو جائے تو کیا عمرہ درمیان میں چھوڑ کر ٹائلٹ جائے اور پھر وضو کر کے عمرہ continue کرے یا اس کا کوئی حل ہے؟ مہربانی فرما کر رہنمائی فرما دیں۔
جواب: واضح رہے کہ اگر یہ عورت شرعی معذورہ ہو، یعنی اس عورت پر ايک مرتبہ کسی نماز کا پورا وقت اس حالت میں گزر چکا ہو کہ لیکوریا کا پانی مسلسل خارج ہوتا رہا اور اتنی دیر کے لیے بھی بند نہ ہوا کہ وضو کر کے فرض نماز طہارت کی حالت میں پوری کر سکی تو اس کے لیے حکم یہ ہے کہ وضو کرکے طواف شروع کرکے مکمل کرلے، چاہے اس دوران لیکوریا کا پانی خارج ہوتا رہے، لیکوریا کا پانی خارج ہونے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔ ہاں! اگر لیکوریا کے پانی کے علاوہ وضو کو توڑنے والی کوئی اور چیز پائی گئی تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔
لیکن اگر یہ عورت شرعی معذورہ کے حکم میں نہیں ہو تو اس صورت میں لیکوریا کا پانی نکلنے سے اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور اس کو پاکی حاصل کرنے کے بعد وضو کرکے دوبارہ از سرِ نو طواف کرنا ہوگا، البتہ اگر چار یا اس سے زیادہ چکر پورے کرنے کے بعد لیکوریا کا پانی نکلے تو اس صورت میں وضو کرکے بقیہ چکر پورے کرلینے سے طواف درست ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الطهارة، باب الحيض، مطلب في أحكام المعذور، 305/1 ط: دار الفکر)
"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل، (وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في {لدلوك الشمس} (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق."
الفتاوی الھندیة: (كتاب المناسك، الباب الخامس في كيفية أداء الحج، 224/1، ط: دار الفكر)
"والأصل أن كل عبادة تؤدى لا في المسجد من أحكام المناسك فالطهارة ليست من شرطها كالسعي والوقوف بعرفة والمزدلفة ورمي الجمار ونحوها، وكل عبادة في المسجد فالطهارة من شرطها، والطواف يؤدى في المسجد كذا في شرح الطحاوي ."
غنیة الناسک: (ص: 127)
أو تجدید وضوء ثم عاد بنیٰ، لو کان ذٰلک بعد اتیان أکثرہٖ ولو استأنف لا شيء علیہ الخ، ویستحب الاستیناف في الطواف إذا کان قبل اتیان أکثرہ.
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی