عنوان: صبح وشام سو سو مرتبہ استغفار، تیسرا کلمہ اور درود شریف پڑھنے کا ثبوت احادیث مبارکہ سے (11124-No)

سوال: مفتی صاحب! تبیلغی حضرات صبح و شام سو مرتبہ استغفار، سو مرتبہ تیسرا کلمہ اور سو مرتبہ درود شریف پڑھنے کی ترغیب دیتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ "ذکر اللہ" اللہ تعالیٰ کے قرب و رضاء اور انسان کی روحانی ترقی كا مؤثر ترين ذريعہ ہے، قرآن کریم کى متعدد آیات ذکر اللہ کى کثرت کى ترغیب میں آئى ہیں، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے قول وعمل سے ذکر اللہ کی ترغیب و تلقین فرمائی ہے۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: "لایزال لسانک رطبا من ذکر اللہ" ترجمہ: ("تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تررہے"۔) (صحیح ابن حبان : حدیث نمبر : 811)۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کى خدمت میں عرض کیا: اعمال میں سے کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "أن تموت ولسانک رطب من ذکر اللہ" ترجمہ: (تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو) (صحیح ابن حبان: حدیث:815)۔
کثرت سے ذکر کی تو کوئی حد نہیں ہے، اس میں ہر شخص اپنی استعداد کے مطابق کثرت کر سکتا ہے، البتہ بعض کلماتِ ذکر کی فضیلت ایسی ہے کہ ان کی قلیل مقدار بھی ثواب کے بڑے ذخیرے جمع کرنے کے مترادف ہیں، ان میں سے بہت سے کلماتِ ذکر کے متعلق احادیث مبارکہ میں ان کی مقدار اور فضیلت بیان فرمائی گئی ہے، انہیں کلمات میں سے روزانہ کے مختلف اذکار (تسبیح، تحمید، تکبیر، تہلیل، استغفار اور درود شریف) کے بارے میں مختلف اعداد بھى بیان کیے گئے ہیں اور بہت سی احادیث میں صبح وشام سو سو مرتبہ (تسبیح، تحمید، تکبیر، تہلیل، استغفار اور درود شریف) کی ترغیب دی گئی ہے ذیل میں ان اذکار سے متعلق احادیث کو بالترتیب ذکر کیا جاتا ہے۔
صبح وشام تسبیح، تحمید، تکبیر، تہلیل، اور لا حول ولا قوۃ الا باللہ (تیسرے کلمہ کے کلمات) کو سو سو مرتبہ پڑھنے کی فضیلت
ہمارے ہاں جو تیسرا کلمہ معروف ہے، جس کے اندر بنیادى طور پر "تسبیح، تحمید، تکبیر، تہلیل اور لا حول ولا قوة إلا بالله" کے کلمات ہیں، اسے احادیثِ مبارکہ میں "الباقیات الصالحات" ( ہمیشہ رہنے والا نیک اعمال) قرار دیا گیا، چنانچہ "معجم صغیر للطبرانی" میں ہے کہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اپنی حفاظت کا انتظام کرو، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! کسی دشمن کے حملہ سے جو درپیش ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "نہیں، بلکہ جہنم کی آگ سے حفاظت کا انتظام کرو، اور وہ: "سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" کا پڑھنا ہے، یہ کلمات قیامت کے دن آگے بڑھنے والے کلمے ہیں ( یعنی یہ کلمات سفارش کریں گے، یا آگے بڑھانے والے ہیں کہ پڑھنے والے کو جنت کی طرف بڑھاتے ہیں) اور پیچھے رہنے والے ہیں ( کہ سفارش کریں) اور نجات دلانے والے ہیں، اور یہی باقیات صالحات ہیں"۔
( المعجم الصغیر للطبرانی، حدیث نمبر: 407)
اسی طرح مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: "ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں قرآن پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتا، آپ مجھے کچھ ایسا سکھا دیں جو مجھے قرآن کی جگہ کفایت کر جائے، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "کہو! سُبحانَ اللهِ، والحَمدُ للهِ، ولا إلهَ إلّا اللهُ، واللهُ أكبرُ، ولا حَولَ ولا قوَّةَ إلّا باللهِ".( مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر:31391 )
اور مصنف ابن ابی شیبہ ہی میں حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے (مرسلاً ) روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: "دن میں تیس مرتبہ "سُبْحَانَ ﷲِ، وَالْحَمْد ﷲِ، وَلَآ اِلٰهَ اِلَّااللہُ، وَﷲُ اَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ" کہنا ایسا صدقہ ہے جو آسمان اور زمین کے درمیان کو بھر دیتا ہے"۔( مصنف ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 31711 )
مذکورہ بالا احادیث میں جو کلمات مذکور ہیں بنیادی طور پر یہ کلمات (تسبیح: سُبْحَانَ ﷲِ، تحمید: الْحَمْد ﷲِ، تکبیر: ﷲُ اَکْبَرُ، تہلیل: لَآ اِلٰهَ اِلَّااللہُ) پر مشتمل ہیں، ان میں سے ہر ایک کے متعلق احادیث مبارکہ میں صبح وشام سو سو مرتبہ پڑھنے کی ترغیب اور فضیلت بیان کی گئی ہے، اور "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ" کو جنت کا خزانہ قرار دے کر اس کے ذکر کی کثرت کی بھی احادیث میں ترغیب آئی ہے، جو کہ حسب ذیل ہیں:
1) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جو شخص سو مرتبہ صبح اور سو مرتبہ شام کو ’’سبحان اللہ‘‘ کہے، وہ سو حج کرنے والے کی مانند ہے۔ جو آدمی صبح و شام سو سو مرتبہ ’’الحمد للہ‘‘ کہے، وہ اس شخص کی طرح ہے، جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں سو مجاہدوں کو گھوڑوں پر سوار کیا (یعنی انہیں سواری دی) یا فرمایا : وہ سو غزوات لڑنے والے غازی کی طرح ہے، جو شخص صبح و شام سو سو مرتبہ ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کہے، وہ اس آدمی کی طرح ہے، جس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے سو غلام آزاد کئے اور جس نے صبح و شام سو سو مرتبہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہا تو اس دن اس سے اچھا عمل کسی نے نہیں کیا، البتہ وہ شخص جو یہ کلمات اسی طرح کہے یا اس سے زائد بار کہے"۔
(جامع الترمذی: حدیث نمبر: 3471)
2) حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: "کیا آپ کو ایک ایسا کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے"، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیں، آپ نے فرمایا: "وہ کلمہ ہے: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ"۔
(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 4205)
3) حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کثرت سے پڑھا کرو، یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے"۔
(مسند احمد، رقم الحدیث: 8406)
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صبح وشام سو سو مرتبہ تسبیح، تحمید، تکبیر، تہلیل اور "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" پڑھا جائے، نیز حدیث مبارک میں آئے ہوئے کلمات: "الباقیات الصالحات" (سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ) میں یہ ساری باتیں موجود ہیں لہذا اگر 100 مرتبہ "الباقیات الصالحات" کو پڑھ لیا جائے تو مذکورہ بالا احادیث کے مطابق عمل بھی ہو جائے گا اور ان کی فضیلت حاصل ہو جائے گی اور انہیں کلمات (الباقیات الصالحات) کو ہمارے بر صغیر کے بزرگوں نے تیسرے کلمہ کا عنوان دے کر سکھایا ہے، چنانچہ بزرگان دین کی طرف سے تیسرے کلمے کی صبح وشام سو سو مرتبہ کی تسبیح پڑھنے کی جو ترغیب دی گئی ہے وہ ان مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے ماخوذ ہے۔
صبح وشام سو سو مرتبہ استغفار کا حدیث مبارک سے ثبوت:
1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میں روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ کے حضور توبہ واستغفار کرتا ہوں"۔
( صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6307)
2) حضرت أغر المزنی رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "اے لوگو اللہ کے سامنے توبہ کرو، بے شک میں بھی دن میں سو مرتبہ توبہ واستغفار کرتا ہوں"۔
(صحیح مسلم، حدیث نمبر: 2702)
3) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "میں ہر دن اور ہر رات میں اللّٰہ تعالیٰ سے سو مرتبہ استغفار اور توبہ کرتا ہوں"۔
(مسند احمد: حدیث نمبر: 23340)
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ میں صبح وشام سو مرتبہ استغفار کرنے کا ذکر موجود ہے، لہذا اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔
درود شریف کو خاص تعداد میں اور سو مرتبہ پڑھنے کا ثبوت احادیث مبارکہ سے
یوں تو درود شریف کی کثرت کی فضائل وبرکات پر متعدد کتب تصنیف کی گئی ہیں، بہت سی احادیث میں درود شریف کی کثرت کی ترغیب آئی ہے، ان میں سے بعض احادیث میں خاص اوقات میں خاص تعداد میں درود شریف کو پڑھنے کی فضیلت بیان فرمائی گئی ہے، ان میں سے چند احادیث حسب ذیل ہیں:
1) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جس نے صبح کی نماز کے بعد بات چیت کرنے سے پہلے مجھ پر سو مرتبہ درود شریف پڑھا تو اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرمائے گا، ان حاجتوں میں سے تیس حاجتیں جلد پوری کی جائیں گیں (دنیا میں) اور ستر حاجتوں کی تکمیل کو مؤخر کر کے بعد کے لیے (آخرت کے لیے ذخیرہ کر کے ) رکھا جائے گا"، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ پر کیسے درود شریف پڑھا جائے؟ تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: "{إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما} اللهم صل على محمد" (ممکن ہے پورا درود شریف یہی ہو کہ آیت اور اس کے بعد "اللهم صل على محمد" کے الفاظ ہوں، یا پھر آیت بطور تعلیم کے تلاوت فرمائی ہو اور درود شریف کے الفاظ صرف: "اللهم صل على محمد" ہوں، واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب) یہ درود شریف سو مرتبہ تک شمار کر لو"۔
(جلاء الافہام، ص: 430)
مذکورہ بالا حدیث کی اسنادی حیثیت:
اس حدیث کو حافظ ابن قیم الجوزیہ رحمۃ اللّٰہ علیہ (م 751 ھ) نے اپنی کتاب "جلاء الأفھام" ص 507 میں حافظ احمد بن موسیٰ (ابن مردویہ) رحمۃ اللّٰہ علیہ کے حوالے سے نقل فرمایا ہے۔
اور حافظ سخاوی رحمۃ اللّٰہ علیہ (م 902 ھ) نے اس حدیث کو اپنی کتاب "القول البدیع" میں نقل کر کے فرمایا ہے کہ اس حدیث کو حافظ احمد بن موسیٰ (ابن مردویہ) رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ضعیف سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
2) حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللّٰہ عنہما فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "جو شخص دن میں سو مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے، تو الله تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرماتا ہے، ان میں سے تیس حاجتیں جو پوری کی جاتی ہیں وہ اس کی دنیوی حاجتوں میں سے ہوتی ہیں اور باقی ستر حاجتیں اس کی آخرت کے لیے ذخیرہ کر لی جاتی ہیں"۔
(جلاء الافہام، ص: 431)
مذکورہ حدیث کی اسنادی حیثیت:
اس حدیث کو بھی حافظ ابن قیم جوزیہ رحمہ اللّٰہ (م 751 ھ) نے اپنی کتاب "جلاء الأفھام" ص 431 میں حافظ ابن مندہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کے حوالے سے ان کی سند سے اس حدیث کو نقل فرمایا ہے اور اس حدیث کے بارے میں حافظ ابو موسیٰ المدینی کا کلام نقل فرمایا ہے کہ انہوں نے اس حدیث کو "حسن" قرار دیا ہے۔
نیز حافظ سخاوی رحمۃ اللّٰہ علیہ (م 902 ھ) نے بھی اس حدیث کو اپنی کتاب "القول البدیع" ص 271 میں نقل فرمایا ہے اور حافظ ابو موسیٰ المدینی کے حوالے سے یہ کلام نقل فرمایا ہے کہ ان کے نزدیک یہ حدیث "غریب حسن" ہے۔
3) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے ہر جگہ پر میرے سب سے زیادہ قریب وہ شخص ہوگا، جو دنیا میں مجھ پر زیادہ درود بھیجتا ہو، جو شخص جمعہ کی رات اور دن میں مجھ پر درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرمائیں گے، ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی، پھر آپ علیہ السلام نے ( جمعہ کے دن اور رات میں درود پڑھنے والے کے بارے میں) فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کے درود کو ایک فرشتے کے حوالے کرتا ہے، جو یہ درود مجھے پہنچاتا ہے، اور یہ خبر دیتا ہے کہ فلاں بن فلاں نے آپ پر درود بھیجا ہے، چنانچہ میں اس شخص کا نام اپنے پاس سفید صحیفے میں درج کردیتا ہوں"۔
(القول البدیع، ص: 317)
مذکورہ حدیث کی اسنادی حیثیت:
اس روایت کو علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے القول البدیع میں نقل کیا ہے، اور اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔
( القول البدیع: 317 )
مذکورہ بالا احادیث کے مجموعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ درود شریف کو بھی روانہ صبح وشام سو سو مرتبہ پڑھنا بہت سے فضائل وبرکات کے حصول کا ذریعہ ہے، لہذا اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔
اگرچہ درود شریف کے متعلق مذکورہ بالا احادیث ضعیف ہیں، لیکن ضعیف احادیث محدثین کے نزدیک حسب شرائط فضائل کے باب مقبول ہوتی ہیں، جبکہ اس حدیث کے مضمون کی تائید دوسری "حسن" یا "ضعیف" احادیث سے ہو رہی ہو، تو اس حدیث کے ضعف میں قوت پیدا ہو کر فضائل اعمال میں قابل عمل قرار دی جائے گی۔
خلاصہ بحث:
ہمارے یہاں دینی حلقوں میں روزانہ صبح وشام سو سو مرتبہ تین تسبیحات (تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار) پڑھنے کی جو ترغیب دی جاتی ہے، وہ احادیثِ مبارکہ میں موجود ان تسبیحات کے فضائل و برکات اور ان کو روزانہ مخصوص مقدار (سو مرتبہ) میں پڑھنے کی وجہ سے دی جاتی ہے، لہذا صبح وشام سو سو مرتبہ تیسرا کلمہ، استغفار اور درود شریف پڑھنا بہت سے فضائل، اجر و ثواب اور دنیا و آخرت کی بے شمار حاجتیں پوری ہونے کا سبب ہیں، کم از کم ان کا ہر مسلمان کو اہتمام کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 6307، 67/8، ط: دار طوق النجاة)
عن أبی سلمة بن عبد الرحمن قال: قال أبو هريرة: سمعت رسول الله ﷺ يقول: «والله إني لأستغفر الله وأتوب في اليوم أكثر من سبعين مرة.»

صحيح مسلم: (رقم الحديث: 2702، 2075/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن الأغر المزني، وكانت له صحبة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال "إنه ليغان على قلبي. وإني لأستغفر الله، في اليوم، مائة مرة".

و فيه أيضا: (رقم الحديث: 2702، 2075/4، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن أبي بردة. قال: سمعت الأغر، وكان من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، يحدث ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يا أيها الناس! توبوا إلى الله. فإني أتوب، في اليوم، إليه مائة مرة"

سنن إبن ماجة: (رقم الحديث: 3818، 721/4، ط: دار الرسالة العالمية)
عن عبد الله بن بسر قال: قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: "طوبى لمن وجد في صحيفته استغفارا كثيرا".

مسند الإمام احمد بن حنبل: (رقم الحدیث: 23340، 365/38، ط: مؤسسة الرسالة)
عن حذيفة قال: كان في لساني ذرب على أهلي لم أعده إلى غيره، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم قال: " أين أنت من الاستغفار يا حذيفة، إني لأستغفر الله كل يوم مائة مرة ، وأتوب إليه "
قال: فذكرته لأبي بردة بن أبي موسى فحدثني، عن أبي موسى، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إني لأستغفر الله كل يوم وليلة مائة مرة وأتوب إليه "

المعجم الأوسط للطبراني: (رقم الحديث: 3173، 288/3، ط: دار الحرمين القاهرة)
عن أنس بن مالك، أن رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني رجل ذرب اللسان، وأكثر ذلك على أهلي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أين أنت من الاستغفار؟ إني أستغفر الله في اليوم والليلة مائة مرة»

و فيه أيضا: (رقم الحديث: 3737، 110/4، ط: دار الحرمين القاهرة)
عن سعيد بن أبي بردة، عن أبيه، عن جده قال: قال جاء النبي صلى الله عليه وسلم ونحن جلوس: فقال: «ما أصبحت غداة قط إلا استغفرت الله فيها مائة مرة»
لم يرو هذا الحديث عن سعيد بن أبي بردة، إلا المغيرة بن أبي الحر

و فيه أيضا: (رقم الحديث: 6267، 231/6، ط: دار الحرمين القاهرة)
عن ابن عمر قال: ربما عد العاد لرسول الله صلى الله عليه وسلم في المجلس الواحد: «اغفر لي، وتب علي، أنت التواب الغفور» مائة مرة

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 4205، 133/5، ط: دار طوق النجاة)
عن أبي موسى الأشعري ﵁ قال: «لما غزا رسول الله ﷺ خيبر، أو قال: لما توجه رسول الله ﷺ، أشرف الناس على واد، فرفعوا أصواتهم بالتكبير: الله أكبر الله أكبر، لا إله إلا الله، فقال رسول الله ﷺ: اربعوا على أنفسكم، إنكم لا تدعون أصم ولا غائبا، إنكم تدعون سميعا قريبا، وهو معكم. وأنا خلف دابة رسول الله ﷺ، فسمعني وأنا أقول: لا حول ولا قوة إلا بالله، فقال لي: يا عبد الله بن قيس قلت: لبيك رسول الله، قال: ألا أدلك على كلمة من كنز من كنوز الجنة. قلت: بلى يا رسول الله، فداك أبي وأمي، قال: لا حول ولا قوة إلا بالله».

مسند الإمام احمد بن حنبل: (رقم الحديث: 8404، 132/14، ط: مؤسسة الرسالة)
عن أبي هريرة، أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " أكثروا من قول لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها كنز من كنوز الجنة "

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 3471، 460/5، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ‌عمرو بن شعيب، عن ‌أبيه، عن ‌جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سبح الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حج مائة حجة»، ومن حمد الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن حمل على مائة فرس في سبيل الله، أو قال: غزا مائة غزوة، ومن هلل الله مائة بالغداة ومائة بالعشي كان كمن أعتق مائة رقبة من ولد إسماعيل، ومن كبر الله مائة بالغداة ومائة بالعشي لم يأت في ذلك اليوم أحد بأكثر مما أتى إلا من قال مثل ما قال، أو زاد على ما قال. هذا حديث حسن غريب.

و فيه أيضا: (رقم الحديث: 3460، 453/5، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ‌عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما على الأرض أحد يقول: لا إله إلا الله والله أكبر ولا حول» ولا قوة إلا بالله، إلا كفرت عنه خطاياه ولو كانت مثل زبد البحر.

مسند الإمام احمد بن حنبل:(رقم الحديث: 6479، 15/11، ط: مؤسسة الرسالة)
عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما على الأرض رجل يقول: لا إله إلا الله، والله أكبر، وسبحان الله، والحمد لله، ولا حول ولا قوة إلا بالله، إلا كفرت عنه ذنوبه، ولو كانت أكثر من زبد البحر " .

المصنف لإبن أبي شيبة: (رقم الحديث: 31391، 211/16، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض)
عن عبد الله بن أبي أوفى قال: أتى رجل النبي -صلى الله عليه وسلم- فذكر أنه لا يستطيع أن يأخذ من القرآن، وسأله شيئا (يجزئ) (من القرآن) فقال له: "قل: سبحان الله، والحمد الله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله".

و فيه أيضا: (رقم الحديث: 31711، 322/16، ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض)
عن الحسن قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- لأبي بكر: "ألا أدلك على صدقة تملأ ما بين السماء والأرض: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله، في يوم ثلاثين مرة".

المعجم الصغیر للطبرانی: (رقم الحدیث: 407، 249/1، ط: المكتب الإسلامي)
عن أبي هريرة قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقال: «خذوا جنتكم» قلنا: " يا رسول الله , أمن عدو حضر؟ فقال: " خذوا جنتكم من النار , قولوا: سبحان الله , والحمد لله , ولا إله إلا الله , والله أكبر , ولا حول , ولا قوة إلا بالله؛ فإنهن يأتين يوم القيامة مستقدمات ومستأخرات ومنجيات , وهن الباقيات الصالحات " لم يروه عن ابن عجلان إلا عبد العزيز بن مسلم تفرد به داود بن بلال وحفص بن عمر الحوضي.

مجمع الزوائد: (رقم الحديث: 16847، 89/10، ط: مكتبة القدسي، القاهرة)
عن أبي هريرة قال: «خرج علينا رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال: " خذوا جنتكم ". قلنا: يا رسول الله، من عدو حضر؟ فقال: " خذوا جنتكم من النار. قولوا: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، ولا حول ولا قوة إلا بالله ; فإنهن يأتين يوم القيامة مستقدمات، ومنجيات، ومجنبات، وهن الباقيات الصالحات» ".
رواه الطبراني في الصغير والأوسط، ورجاله في الصغير رجال الصحيح غير داود بن بلال، وهو ثقة.

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 2457، 245/4، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ‌أبي بن كعب، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال: يا أيها الناس اذكروا الله اذكروا الله، جاءت الراجفة» تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه، جاء الموت بما فيه. قال أبي: قلت: يا رسول الله، إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي، فقال: ما شئت قال: قلت: الربع، قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك قلت: النصف، قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك قال: قلت: فالثلثين، قال: ما شئت، فإن زدت فهو خير لك. قلت: أجعل لك صلاتي كلها، قال: إذا تكفى همك ويغفر لك ذنبك. هذا حديث حسن.

شعب الإيمان: (111/3، رقم الحديث: 3035، ط: دار الكتب العلمية)
عن أنس بن مالك خادم النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:
«إن أقربكم مني يوم القيامة في كل موطن أكثركم علي صلاة في الدنيا من صلى علي في يوم الجمعة وليلة الجمعة مائة مرة قضى الله له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة وثلاثين من حوائج الدنيا ثم يوكل الله بذلك ملكا يدخله في قبري كما يدخل عليكم الهدايا يخبرني من صلى علي باسمه ونسبه إلى (عشيرته) فأثبته عندي في صحيفة بيضاء».

الترغيب لإبن شاهين: (رقم الحديث: 19، ص: 14، ط: دار الكتب العلمية)
عن أنس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى علي في يوم ألف مرة، لم يمت حتى يرى مقعده من الجنة»

جلاء الافهام لإبن القيم الجوزية: (ص: 430، ط: دار العروبة - الكويت)
عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى على مائة صلاة حين يصلي الصبح قبل أن يتكلم قضى الله له مائة حاجة عجل له منها ثلاثين الله حاجة وأخر له سبعين وفي المغرب مثل ذلك قالوا وكيف الصلاة عليك يا رسول الله قال {إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما} الأحزاب.

و فيه أيضا: (ص: 431، ط: دار العروبة - الكويت)
عن جابر رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من صلى على في كل يوم مائة مرة قضى الله له مائة حاجة سبعين منها لأخرته وثلاثين منها لديناه.
قال الحافظ أبو موسى المديني هذا حديث حسن.

القول البديع: (ص: 348، ط: مؤسسة الريان)
عن جابر - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من صلى علي مائة صلاة حين يصلي الصبح قبل أن يتكلن قضى الله تعالى له مائة حاجة، يعجل له منها ثلاثين ويدخر له سبعين، وفي المعرب مثل ذلك قالوا وكيف الصلاة عليك يا رسول الله قال: {إن الله وملائكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما} اللهم صل على محمد حتى يعد مائة رواه أحمد بن موسى الحافظ بسند ضعيف وقد تقدم باختصار في الباب الثاني.
وعن علي بن أبي طالب - رضي الله عنه - قال خرج رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى بعض مغازيه واستعملني على من بقي في المدينة فقال أحسن الخلافة يا علي واكتب بخبرهم إلى فلبثت خمسة عشرا يوما ثم انصرف فلقيته فقال لي يا علي أحفظ عني خصلتين أتاني بهما جبريل عليه السلام، أكثر الصلاة بالسحر والاستغفار بالمغرب لأصحاب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فإن السحر والمغرب شاهدان من شهود الرب - عز وجل -على خلقه ذكره ابن بشكوال بسند ضعيف.

و فيه أيضا: (ص: 317، ط: مؤسسة الريان)
عن أنس بن مالك - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إن أقربكم مني يوم القيامة في كل موطن أكثركم علي صلاة في الدنيا من صلى علي في يوم الجمعة وليلة الجمعة قضى الله له مائة حاجة سبعين من حوائج الآخره وثلاثين من حوائج الدنيا ثم يوكل الله بذلك ملكا يدخله في قبري كما تدخل عليكم الهدايا يخبرني من صلى علي باسمه ونسبه إلى عشيرته فاثبته عندي في صحيفة بيضاء رواه البيهقي في حياة الأنبياء في قبورهم، به بسند ضعيف وكذا ابن بشكوال وأبو اليمن بن عساكر وهو عند التيمي في ترغيبه والديلمي في مسند الفردوس له وأبي عمرو بن منده في الأول من فوائد بلفظ من صلى علي يوم الجمعة وليلة الجمعة مائة من الصلاة قضي الله هل مائة حاجة سبعين من حوائج الآخرة وثلاثين من حوائج الدنيا وكل الله بذلك ملكا يدخله على قبري كما تدخل عليكم الهدايا، إن علمي بعد موتي كعلمي في الحياة وبعضه تقدم من حديث جابر في الباب الثاني، وعند ابن عدي والتيمي في ترغيبه معناه باختصار ولفظه أكثروا الصلاة علي يوم الجمعة فإن صلاتكم تعرض علي وفي لفظ للتيمي فقط والطبراني بسند فيه أبو ظلال وقد وثق ولا يضر، في المتابعات أكثروا الصلاة علي يوم الجمعة فإن صلاتكم تعرض علي يوم الجمعة فإنه أتاني جبريل عليه السلام آنفا عن ربي عز وجل فقال ما على الأرض من مسلم يصلي عليك مرة واحدة إلا صليت عليه أنا وملائكتي عشرا.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1281 Oct 02, 2023
subha wa sham 100 martaba astaghfar,teesra kalma aur darood sharif parhne ka sabot ahadees mubarka se

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.