سوال:
ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ان الفاظ میں طلاق دی کہ" تم میری طرف سے فارغ ہو" یہ ایک دفعہ بولا اور اس پر دونوں میاں بیوی متفق ہیں، نیز طلاق کے دوران عورت حاملہ بھی تھی، پھر جب شوہر سے لوگوں نے طلاق کے متعلق دریافت کیا تو اس نے اقرار کیا کہ میں نے تین طلاق دی ہیں اور یہ اقرار عدت کے دوران کیا، بقول سائل شوہر کہتا ہے کہ میں نے تین طلاقیں نہیں دیں، بلکہ جھوٹ بولا تھا، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ ساری طلاقیں واقع ہوگئی ہیں یا ایک کے علاوہ باقی دونوں لغو ہوگئی ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص جھوٹی طلاق دے اور اس کے جھوٹ ہونے پر گواہ نہ بنائے تو جھوٹی طلاق کے اقرار کرنے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ پوچھی گئی صورت میں شوہر نے اپنی بیوی کو پہلے ایک طلاق بائن دی تھی اور پھر عدت کے اندر مزید تین صریح طلاقوں کی خبر دی ہے، چونکہ شوہر نے اس خبر کے جھوٹ ہونے پر کوئی گواہ نہیں بنائے تھے، اس لیے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور اب رجوع کی کوئی صورت ممکن نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (236/3، ط: دار الفكر)
في الخانية، ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة. اه. ويأتي تمامه
الدر المختار: (306/3، ط: دار الفکر)
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح
مختصر القدوری: (159/1، ط: دار الکتب العلمیة)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی