سوال:
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ! میں 80 دن کے لیے سعودیہ عمرے کے ویزے پر آیا ہوں۔ سب سے پہلے میں اپنے بھائی کے گھر ریاض گیا، پھر وہاں سے مکہ مکرمہ کے لیے روانگی کی اور عمرہ ادا کیا، مکہ مکرمہ میں 15 دن گزارنے کے بعد مدینہ منورہ آیا اور 14 دن گزارے، پھر میں اپنے بھائی کے گھر ریاض گیا، وہاں ایک ہفتہ گزارنے کے بعد دوبارہ ریاض سے8 دن گزارنے کے لیے مدینہ منورہ مسجد نبوی آیا۔ مدینہ منورہ سے مجھے بذریعہ ٹرین مکہ مکرمہ جانا ہے، وہاں 5 دن گزارنے ہیں، ابھی میرا عمرے کا ارادہ نہیں ہے، بلکہ دو تین دن کے بعد عمرے کا ارادہ ہے تو کیا میرے لیے ذوالحلیفہ سے احرام باندھ کر جانا ضروری ہے یا مکہ مکرمہ میں دو تین دن گزارنے کے بعد وہیں مسجد عائشہ سے احرام باندھ لوں؟
دوسری بات یہ ہے کہ مدینہ منورہ سے ذوالحلیفہ ذرا دور ہے اور ٹرین کا گزر ذوالحلیفہ سے نہیں ہوتا، جبکہ بس کا ہوتا ہے تو کیا میں مسجد نبوی سے احرام باندھ کر مکہ مکرمہ بذریعہ ٹرین جا سکتا ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ میقات سے باہر رہنے والے شخص کے لیے مکہ مکرمہ یا حرم کے ارادے سے سفر کرنے کی صورت میں میقات سے حج یا عمرہ کا احرام باندھنا ضروری ہے، اس کے لیے احرام کے بغیر میقات سے گزرنا جائز نہیں ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے آپ پر ذو الحلیفہ یا اس کے محاذات (برابر) میں واقع کسی بھی مقام سے احرام باندھنا ضرروی ہے۔ نیز اگر آپ میقات پر پہنچنے سے پہلے ہی کسی مقام (مثلا: مسجد نبوی وغیرہ) سے احرام باندھنا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے، بلکہ میقات سے پہلے احرام باندھنا افضل ہے، بشرطیکہ اس دوران احرام کی جنایات میں مبتلا ہونے کا خوف نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (221/1، ط: دار الفكر)
المواقيت التي لا يجوز أن يجاوزها الإنسان إلا محرما خمسة: لأهل المدينة ذو الحليفة ولأهل العراق ذات عرق، ولأهل الشام جحفة ولأهل نجد قرن، ولأهل اليمن يلملم، وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها كذا في الهداية. فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز وهو الأفضل إذا أمن مواقعة المحظورات وإلا فالتأخير إلى الميقات أفضل كذا في الجوهرة النيرة. وكل واحد من هذه المواقيت وقت لأهلها ولمن مر بها من غير أهلها كذا في التبيين. وكل من قصد مكة من طريق غير مسلوك أحرم إذا حاذى ميقاتا من هذه المواقيت كذا في محيط السرخسي.
ولا يجوز للآفاقي أن يدخل مكة بغير إحرام نوى النسك أو لا ولو دخلها فعليه حجة أو عمرة كذا في محيط السرخسي في باب دخول مكة بغير إحرام.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی