سوال:
دو بھائی ایک ہی گھر میں مقیم ہیں۔ چند دن پہلے ایک بھائی نے اپنا سامان دوسرے بھائی کی غیر موجودگی میں دوسرے بھائی کے کمرے میں شفٹ کردیا اور اگلے دن خود بھی بیرون ملک چلا گیا۔ اس کے جانے کے بعد دوسرے بھائی کی بیوی نے اپنا سامان اپنے کمرے میں اور اس کا سامان اس کے کمرے میں پہلے جیسی ترتیب کے مطابق شفٹ کردیا۔
اس بات کو ہفتہ گزرنے کے بعد بیرون والے بھائی نے اپنی بہن کو کال کر کے کہا کہ "اگر میرا سامان اس کمرے سے باہر نکالا تو میری بیوی کو تین طلاق"، جبکہ سامان پہلے ہی باہر نکالا جا چکا تھا۔ اس کی یہ بات سن کر باقی گھر والوں نے سامان دوبارہ اسی کمرے میں رکھ دیا اور اس کو ویڈیو بنا کر بھیج دی کہ سامان وہیں ہے جہاں آپ رکھ کر گئے تھے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس صورت میں کیا طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں شوہر نے طلاق کو سامان کمرے سے باہر نکالنے کے ساتھ معلق کیا ہے، اس لیے مستقل میں جب بھی یہ سامان مذکورہ کمرے سے باہر نکالا جائے گا تو اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، البتہ تعلیق سے پہلے سامان کو کمرے سے باہر نکالنے کی وجہ سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیة: (421/1، ط: مکتبة رشیدیة)
ولو قال لها وهي صحيحة ان صححت فانت طالق وقع الطلاق حین سکت، یعنی فی الحال، وکذا اذا قال ان بصرت ان سمعت فأنت طالق، وھی بصیرۃ و سمیعۃ وقع للحال، قال واما القیام والقعود و الرکوب و السکنی، فھو علی ان یمکث ساعة بعد الیمین، و اما الدخول فلا یکون الا علی دخول المستقبل وکذا الخروج لایکون الا علی خروج المستقبل و کذا الحبل اذا قال للحبلی ان حبلت فھذا علی حبل المستقبل وکذالک الضرب و الاکل علی الحادث بعد الیمین، کذا فی المحیط۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی