عنوان: استخارہ کرنے کے باوجود کاروبار وغیرہ میں نقصان ہوجانا (11198-No)

سوال: ہمارے والد صاحب نے سات مرتبہ استخارہ کر کے اپنی دکان کا سودا کرا اور استخارہ کرکے ہی ایک اچھی جگہ پر دکان لی، لیکن نئی دکان میں کام نہیں چل رہا اور پرانی دکان کے سودے میں بھی پریشانیاں آرہی ہیں۔ دل میں خیال آرہا ہے کہ جب استخارہ کر کے ہی تمام فیصلے لیے تو پھر پریشانیاں اور مشکلات کیوں آرہی ہیں؟ براہ کرم اس کا حل بتادیں۔

جواب: کسی شخص کی دنیا و آخرت کے حق میں کونسا معاملہ بہتر ہے؟ انسان کو اس کا علم نہیں ہے۔ بعض اوقات انسان اپنے ساتھ ہونے والے معاملات کو اپنے حق میں بظاہر ظلم، نقصان اور نا انصافی سمجھتا ہے، لیکن انجام کار وہ معاملہ اس کی دنیا یا آخرت کے حق میں بہتر ہوتا ہے، لہذا اگر آپ نے اہل رائے سے مشورہ کرکے کاروبار کی ترقی کے تمام ظاہری اسباب اختیار کرلیے تھے اور استخارہ بھی کرلیا تھا، لیکن اس کے باوجود آپ کو لگ رہا ہے کہ آپ کو نقصان کا سامنا ہے تو چونکہ آپ نے اپنی ذمہ داری پوری کرلی تھی، اس لیے آپ مطمئن ہو کر اس کاروبار کا نتیجہ اللہ تعالی کے سپرد کردیں، اور اللہ تعالی کی طرف سے ہونے والے ہر فیصلے پر رضامندی کا اظہار کریں۔ چنانچہ اسی بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ارشاد فرماتے ہیں: بعض اوقات انسان کسی معاملہ میں اللہ تعالی سے استخارہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے وہ کام اختیار فرمادیتے ہیں (جو اس کے حق میں بہتر ہوتا ہے) لیکن (چونکہ اس شخص کو وہ کام ظاہر میں سمجھ نہیں آرہا ہوتا) تو وہ اللہ تعالی پر ناراض ہوتا ہے، اور جب وہ (کچھ عرصہ کے بعد اس کام کے) انجام کو دیکھتا ہے تو اسے بہتر پاتا ہے۔" (کتاب الزہد، لابن المبارک، حدیث نمبر: 1627)
اس حدیث کی تشریح میں حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برماتہم العالیہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرمارہے ہیں کہ جب تم کسی کام کا استخارہ کرچکو تو اس کے بعد اس پر مطمئن ہوجاؤ کہ اب اللہ تعالی جو بھی فیصلہ فرمائیں گے وہ خیر ہی کا فیصلہ فرمائیں گے، چاہے وہ فیصلہ ظاہر نظر میں تمہیں اچھا نظر نہ آرہا ہو، لیکن انجام کے اعتبار سے وہی بہتر ہوگا۔ اور پھر اس کا بہتر ہونا یا تو دنیا ہی میں معلوم ہوجائے گا ورنہ آخرت میں تو جا کر یقینا معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالی نے جو فیصلہ کیا تھا وہی میرے حق میں بہتر تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

كتاب الزهد و الرقائق لابن المبارك: (رقم الحديث: 1627، 488/1)
أنا عمارة بن زاذان، عن مكحول الأزدي قال: سمعت ابن عمر يقول: "إن الرجل يستخير الله تبارك وتعالى فيختار له، فيسخط على ربه عز وجل، فلا يلبث أن ينظر في العاقبة، فإذا هو خير له".

اصلاحی خطبات: (157/10)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 445 Oct 17, 2023
istikhara karne k bawjod karobar waghera me nuqsan ho jana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.