سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص نے بیوی کو ایک طلاق دی تھی اور رجوع بھی کرلیا تھا، پھر دو سال بعد اس ایک طلاق کے بارے میں کسی عالمِ دین مسئلہ پوچھ رہا تھا تو جو دو سال بعد عالمِ دین سے مسٔلہ پوچھا ہے، کیا اس پوچھنے سے اس پر مزید طلاق واقع ہو جائے گی؟
جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں اپنی سابقہ طلاق کا مسئلہ معلوم کرنے سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، کیونکہ یہاں نئی طلاق دینا مقصد نہیں تھا، بلکہ اپنی سابقہ طلاق کی حکایت نقل کرکے اس کے بارے میں حکم پوچھنا مقصد تھا، اور سابقہ طلاق کی حکایت نقل کرنے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
النهر الفائق: (325/2، ط: دار الكتب العلمية)
لو كرر مسائل الطلاق بحضرة زوجته ويقول: أنت طالق ولا ينوي لا تطلق، وفي متعلم يكتب ناقلًا من كتاب رجل قال: ثم يقف ويكتب امرأتي طالق وكلما كتب قرن الكتابة بالتلفظ يقصد الحكاية لا يقع عليه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی