سوال:
ایک خاتون اعتکاف میں بیٹھی ہوئی تھی، اس کا عمرہ کا ٹکٹ آگیا، وہ اعتکاف توڑ کر عمرہ پر چلی گئی، معلوم یہ کرنا ہے کہ اب اس کو کیا کفارہ دینا ہوگا؟
جواب: ضرورت شرعی اور طبعی کے علاوہ اعتکاف والی جگہ سے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، لہذا عمرہ پر جانے کے لیے اعتکاف کی جگہ سے نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ گیا ہے، بعد میں ایک دن اور رات کے اعتکاف کی روزہ سمیت قضاء کرنا لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (444/2، ط: دار الفكر)
(قوله وحرم الخ) لأنہ ابطال للعبادۃ وھو حرام لقوله تعالیٰ: ولا تبطلوا أعمالکم۔ بدائع (قوله وامّا النفل) ای الشامل للسنة المؤکدۃ ح قلت قدمنا ما یفید اشتراط الصوم فیھا بناء علی انھا مقدّرۃ بالعشرا لاخیر ومفاد التقدیر ایضاً اللزوم بالشروع تامل ثم رأیت المحقق ابن الھمام قال: ومقتضی النظر لو شرع فی المسنون اعنی العشر الاوا خر بنیته ثم افسدہ ان یجب قضاؤہ تخریجاً علی قول ابی یوسف فی الشروع فی نفل الصلاۃ تناویا اربعا لاعلی قولھما اھ ای یلزمه قضاء العشر کله لو افسد بعضه کما یلزمه قضاء اربع لوشرع فی نفل ثم افسد الشفع الاوّل عند ابی یوسف، لکن صحح فی الخلاصة انه لا یقضی لارکعتین کقولھما… فیظھر من بحث ابن الھمام لزوم الاعتکاف المسنون بالشروع وان لزوم قضاء جمیعه او باقیه مخرج علی قول ابی یوسف اما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذی افسدہ لاستقلال کل یوم بنفسه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی