سوال:
مفتی صاحب! میں نفلی اعتکاف کی نیت کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا خواتین نفلی اعتکاف صرف مخصوص جگہ (جیسے: مصلی) ہی پر کرسکتی ہیں یا کسی دوسری جگہ بھی (جیسے بیڈ، صوفہ وغیرہ) پر بھی کرسکتی ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ خواتين گھر کے اس حصے کے اندر سنت یا نفلی اعتکاف کرسکتی ہیں، جسے نماز کے لیے متعین کیا ہو، اگر پہلے سے متعین نہ کیا ہو تو جس جگہ نماز پڑھتی ہے، اس جگہ یا اس کمرے کو مخصوص کرلے۔
لہٰذا اگر گھر میں مثلاً: ایک چھوٹے کمرے کو نماز کے لیے متعین کرلے تو اس پورے کمرے کے اندر اعتکاف کی نیت کرسکتی ہے، اور پھر ایسے کمرے کے اندر اگر کوئی صوفہ یا بیڈ رکھا ہوا ہو تو اس پر بھی بیٹھ سکتی ہے، لیکن اگر پورا کمرہ نماز کے لیے مختص نہ کیا ہو، بلکہ صرف کمرے کا ایک حصہ متعین کیا ہو، مثلاً: جہاں مصلیٰ یا تخت وغیرہ رکھا ہو تو ایسی صورت میں چونکہ صرف وہی مخصوص جگہ ہی متعین ہے، اس صورت میں صوفہ یا بیڈ پر بیٹھنے سے نفلی اعتکاف نہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (2/ 441، ط: دار الفکر)
(أو) لبث (امرأة في مسجد بيتها) ويكره في المسجد، ولا يصح في غير موضع صلاتها من بيتها كما إذا لم يكن فيه مسجد ولا تخرج من بيتها إذا اعتكفت فيه. قال ابن عابدينؒ تحته:(قوله كما إذا لم يكن فيه مسجد) أي مسجد بيت وينبغي أنه لو أعدته للصلاة عند إرادة الاعتكاف أن يصح (قوله وهو يصح إلخ) البحث لصاحب النهر ح.
نجم الفتاوی: (3/ 425، ط: دارالعلوم یاسین القرآن)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی