سوال:
فرض روزہ کا کفارہ کیا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو میڈیکل وجوہات کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکتے ؟
جواب: اگر روزے کی وجہ سے کسی مریض کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کا قوی تر اندیشہ ہو اور ماہر دین دار ڈاکٹر بھی روزہ چھوڑنے کا مشورہ دے، تو ایسی صورت میں مریض کے لیے روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہوگی اور صحت یاب ہونے کے بعد اس کی قضا لازم ہو گی، اگر مرض دائمی ہو اور صحت یابی کی امید نہ ہو تو ہر روزے کے بدلے میں ایک صدقہ فطر کی مقدار فدیہ دینا لازم ہو گا۔
ایک روزے کے فدیہ کی مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے، مہینہ میں جتنے روزے ہوں 29 یا 30 اتنے ہی فدیے ادا کرنے ہوں گے۔
اگر اللہ تعالی اس کے بعد صحت عطا کردیں، تو ان روزوں کی قضا کرنی ہوگی، اور فدیہ میں دی گئی رقم نفلی صدقہ ہوجائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (74/2)
"أن النص إنما ورد في الشيخ الفاني أنه يفطر ويفدي في حياته حتى أن المريض أو المسافر إذا أفطر يلزمه القضاء إذا أدرك أياماً أخر،الخ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی