عنوان: طلاق رجعی کی عدت گزرنے کے بعد دی گئی طلاق کا حکم (12270-No)

سوال: مجھے میرے شوہر نے مارچ 2013 میں ایک طلاق دی تھی، فتوی لینے میں میری عدت گزر گئی اور میرے شوہر نے رجوع نہیں کیا۔ میں اپنے سسرال میں ہی رہ رہی تھی، میرے سسر نے کہا تھا کہ جب میرا شوہر آجائے گا تو خاموشی سے دوبارہ نکاح کروادیں گے، لیکن 13 ستمبر 2013 کو میری نند نے مجھے گھر سے نکال دیا۔ میری پھوپھو نے میرے شوہر کو سمجھایا کہ تم بچوں کے خاطر دوبارہ نکاح کرلو تو اکتوبر 2013 میں میرے شوہر نے تین مرتبہ کہا کہ میں طلاق دیتا ہوں۔
مجھے آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب بھی میرا اس مرد سے نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ جس عورت کو حیض آتا ہو، اس کی طلاق کی عدت تین حیض (ماہواریاں) ہیں، اور اگر طلاق رجعی دینے کے بعد عدت ختم ہونے تک شوہر نے قولی یا فعلی طور پر رجوع نہ کیا ہو تو طلاق رجعی طلاق بائن میں تبدیل ہو جاتی ہے، اور عدت ختم ہونے کے بعد مزید طلاق دینے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
پوچھی گئی صورت میں چونکہ شوہر نے ایک طلاق رجعی دینے کے بعد عدت کے اندر رجوع نہیں کیا تھا، اس لیے طلاق رجعی طلاق بائن میں تبدیل ہوگئی، لہذا عدت گزرنے کے بعد مزید طلاقیں دینے سے کوئی نئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔
اب اگر دونوں رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرسکتے ہیں، لیکن اس کے بعد شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 228)
وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ ... الخ

رد المحتار: (باب الرجعة، 576/2، ط: دار الفکر)
"والرجعی لا یزیل الملك الا بعد مضی العدۃ".

رد المحتار: (باب الرجعة، مطلب فی العقد علی المبانة، 409/3، ط: دار الفکر)
"وینکح مبانته بما دون الثلاث في العدۃ وبعدہا بالإجماع ومنع غیرہ فیها لاشتباہ النسب".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 326 Nov 02, 2023
talaq rajai ki iddat guzarne ke baad di gai talaq ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.