عنوان: ذہنی طور میں بیمار شخص کے لیے نماز، روزہ اور زکوۃ کی فرضیت کا حکم (12300-No)

سوال: میرے رشتہ داروں میں ایک شخص ہے جن کی عمر اس وقت تقریبا تیس سال سے اوپر ہوگی، لیکن وہ بچپن سے ایسے ہیں کہ ان کا دماغی توازن بچوں جیسا ہے۔ وہ اپنے رشتہ داروں (باپ، بہن وغیرہ) کو پہچانتے تو ہیں اور ان سے محبت بھی رکھتے ہیں، لیکن حرکتیں اور ذہنی صلاحیت سات سے آٹھ سال کے بچے جیسی ہے، جیسے پانچ سے چھ سال کا بچہ آگ اور پانی میں نفع اور نقصان کی تمیز تو کر لیتا ہے، لیکن وہ زندگی کی حقیقت اور نکاح وغیرہ کے معاملات کی حقیقت کو نہیں سمجھ پاتا،تھوڑا بہت پڑھنا لکھنا بھی جانتے ہیں، لیکن بچوں کی طرح جیسے بچے کھیل کود کو اپنی اصل زندگی سمجھتے ہیں تو ان کا بھی ایسا ہی حال ہے اور ان کی یادداشت بھی کمزور ہے تو کیا ایسے لوگوں پر نماز، روزہ اور زکوۃ فرض ہوتی ہے؟ اور کیا یہ لوگ مجنون کے حکم میں ہی ہوتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص ایسا ذہنی مریض ہو جس کی بعض باتیں عقل مندوں کی طرح ہوں اور بعض مجنونوں کی طرح تو ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں ”معتوہ“ کہا جاتا ہے۔ ’’معتوہ‘‘ کو فقہائے کرام نے جنون ہی کی ایک قسم قرار دیا ہے، لہذا جس طرح مجنون شریعت کے احکام کا مکلف نہیں ہے، اسی طرح معتوہ بھی شریعت کے احکام کا مکلف نہیں ہے۔ پوچھی گئی صورت میں مذکورہ شخص بظاہر معتوہ کے حکم میں ہے، لہذا اگر ایسے شخص کو اتنی سمجھ بھی نہیں ہے کہ وہ نماز، روزے اور زکوۃ کو اپنے اوپر فرض سمجھے، اس صورت میں نماز، روزے اور زکوۃ کی فرضیت کا حکم اس سے ساقط (ختم) ہوگا، لیکن اگر اس کو اتنی سمجھ ہو کہ نماز، روزہ اور زکوۃ کو فرض سمجھتا ہے تو اس صورت میں اس پر نماز، روزہ اور زکوۃ فرض ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (243/3، ط: دار الفكر)
(قوله من العته) بالتحريك من باب تعب مصباح (قوله وهو اختلال في العقل) هذا ذكره في البحر تعريفا للجنون وقال ويدخل فيه المعتوه. وأحسن الأقوال في الفرق بينهما أن المعتوه هو القليل الفهم المختلط الكلام الفاسد التدبير، لكن لا يضرب ولا يشتم بخلاف المجنون اه وصرح الأصوليون بأن حكمه كالصبي إلا أن الدبوسي قال تجب عليه العبادات احتياطا. ورده صدر الإسلام بأن العته نوع جنون فيمنع وجوب أداء الحقوق جميعا كما بسطه في شرح التحرير.

أيضاً: (224/4)
(قوله ومعتوه) عزاه في النهر إلى السراج، وهو الناقص العقل وقيل المدهوش من غير جنون كذا في المغرب، وفي إحكامات الأشباه أن حكمه حكم الصبي العاقل فتصح العبادات منه ولا تجب، وقيل: هو كالمجنون وقيل كالبالغ العاقل. اه. قلت: والأول هو الذي صرح به الأصوليون ومقتضاه أن تصح ردته لكنه لا يقتل كما هو حكم الصبي العاقل تأمل.

بدائع الصنائع: (89/2، ط: دار الکتب العلمیة)
والنائم بخلاف الجنون المستوعب فإن هناك في إيجاب القضاء حرجا لأن الجنون المستوعب قلما يزول بخلاف الإغماء، والنوم إذا استوعب لأن استيعابه نادر، والنادر ملحق بالعدم بخلاف الجنون فإن استيعابه ليس بنادر، ويستوي الجواب في وجوب قضاء ما مضى عند أصحابنا في الجنون العارض ما إذا أفاق في وسط الشهر، أو في أوله حتى لو جن قبل الشهر ثم أفاق في آخر يوم منه يلزمه قضاء جميع الشهر۔

الهندية: (465/3، ط: دار الفكر)
والمعتوه بمنزلة المجنون.

الموسوعة الفقهية الكويتية: (275/29، 276، ط: وزارة الاوقاف و الشئون الاسلامية)
العته في اللغة : نقص العقل من غير جنون أو دهش ، والمعتوه المدهوش من غير مس أو جنون .
والعته في الاصطلاح : آفة ناشئة عن الذات ، توجب خللا في العقل ، ويصير صاحبه مختلط العقل ، فيشبه بعض كلامه كلام العقلاء ، وبعضه كلام المجانين۔۔۔ اعتبر جمهور الفقهاء أن العته يسلب التكليف من صاحبه ، وأنه نوع من الجنون ، وينطبق على المعتوه ما ينطبق على المجنون من أحكام ، سواء في أمور العبادات ، أو في أمور المال والمعاملات المتصلة به ، أو في العقود الأخرى كعقود النكاح والطلاق وغير ذلك من التصرفات الأخرى . واستدلوا بقوله صلى الله عليه وسلم : " رفع القلم عن ثلاثة : عن النائم حتى يستيقظ ، وعن الصبي حتى يحتلم ، وعن المجنون حتى يعقل " وفي رواية : عن الصبي حتى يبلغ ، وعن النائم حتى يستيقظ ، وعن المجنون حتى يبرأ وفي رواية : وعن المعتوه حتى يعقل .

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 506 Nov 08, 2023
zehni tor par bemar shakhs ke liye namaz, roza or zakat ki farziat ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.