سوال:
ایک شخص کی دو شادیاں تھیں، پہلی بیوی سے ایک بچہ اور دوسری سے دو بچے تھے، پہلی بیوی کو طلاق دیدی اور بچہ اپنے پاس رکھ لیا، معلوم یہ کرنا ہے کہ پہلی بیوی کے بچے کو دوسری بیوی کی میراث میں سے حصہ ملے گا؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں دوسری بیوی کی میراث میں سے پہلی بیوی کے بچے کو حصہ نہیں ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ ٭ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ ....الخ
مصنف عبد الرزاق: (82/9، ط: المکتب الاسلامی)
عن ابن جريج قال: سأل سليمان بن موسى عطاء وأنا أسمع، عن رجل أوصى لمولاة له فقال: هي وارث قال عطاء: لا تكون وارثا إنما الوارث من جعل الله له ميراثا۔
الھندیۃ: (452/6، ط: دار الفکر)
وأما حجب الحرمان فنقول: ستة لا يحجبون أصلا، الأب والابن والزوج والأم والبنت والزوجة ومن عدا هؤلاء فالأقرب يحجب الأبعد كالابن يحجب أولاد الابن والأخ لأبوين يحجب الإخوة لأب
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی