سوال:
ہمارے نانا نانی کا انتقال ہو گیا ہے، لیکن ہمارے دو ماموں قبضہ کیے ہوئے ہیں، میراث تقسیم نہیں کررہے ہیں، میراث تقسیم نہ کرنے کی وجہ سے گنہگار ہونگے یا نہیں؟
جواب: میراث کو شرعی اصول و ضوابط کے مطابق تقسیم نہ کرنے والے کے متعلق قرآن وحدیث میں سخت سے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حضور اکرم ﷺ نے ایسے شخص کے متعلق بیان فرمایا ”جس نے اپنے وارث کا حق مارا، قیامت کے روز الله تعالیٰ اس کو جنت سے، اس کے حصہ سے محروم کر دیں گے “ اور آپ نے فرمایا کہ ” جس شخص نے کسی کی زمین سے ظلماً ایک بالشت جگہ لی تو اس کو قیامت کے روز سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔“لہذا آپ کے ماموؤوں کو چاہیے کہ جلد از جلد شرعی ورثاء میں میراث تقسیم کردیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (926/2)
عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه
صحیح البخاری: (130/3، ط: دار طوق النجاۃ)
قال: حدثني محمد بن إبراهيم، أن أبا سلمة، حدثه أنه، كانت بينه وبين أناس خصومة فذكر لعائشة رضي الله عنها، فقالت: يا أبا سلمة اجتنب الأرض، فإن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من ظلم قيد شبر من الأرض طوقه من سبع أرضين»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی