عنوان: یتیم کی میراث میں اس کے ماموں کا حصہ(1310-No)

سوال: ایک سال پہلے کینسر کے ساتھ ایک نوجوان خاتون مر گئی، اس کے پاس ایک سال کا بچہ تھا. وہ دوسری بیوی تھی. اس کے شوہر سے جو اپنی زندگی میں اپنی مالی ضروریات یا اپنے بیٹوں کی پرواہ نہیں کرتے تھے. اب لڑکا اپنی سوتیلی ماں اور والد کے ساتھ رہتا ہے،
عورت کی موت کے بعد انشورنس پیسہ ملنا تھا اور اسے اپنے بیٹوں کے مستقبل کے لئے کچھ چھوڑنا تھا. اب اس خاتون کا بھائی وہ سب رقم خرچ کر رہا ہے بغیر اجازت کے، اسلام اس کے بارے میں کیا کہتا ہے اور یتیم کے پیسہ کو استعمال کرنے والا شخص کا کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں جب میت کا بیٹا موجود ہے، تو اس کے ماموں کا اپنی بہن کے ترکہ میں شرعا حصہ نہیں ہے، لہذا اس کا اپنے یتیم بھانجے کی میراث میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ یتیم کے مال کو ناحق کھانے کا سنگین گناہ ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (بنی اسرائیل، الایة: 34)
وَ لَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡیَتِیۡمِ....الخ

الھندیۃ: (450/6، ط: دار الفکر)
ويسقط الإخوة والأخوات بالابن وابن الابن وإن سفل

الاشباہ و النظائر: (243/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
لا يجوز التصرف في مال غيره بغير إذنه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 466 Apr 15, 2019
yateem ki meraas/miraas men is ky mamoo ka hissa , The share of uncles in the orphan's inheritance

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.