عنوان: بیوہ، تین بیٹوں اور دو بیٹیوں کے درمیان تقسیمِ میراث(13321-No)

سوال: مفتی صاحب! میراث کا ایک مسٸلہ درپیش ہے، اگر وضاحت کی ہوجائے تو بڑی مہربانی ہوگی۔ مسٸلہ یہ ہے کہ ایک شخص (امانی ملک) وفات پاچکا ہے اور اس کے ورثاء میں سے ایک بیوی (بادشاہی نور)، تین بیٹے (سلطانِ روم، جہان روم اور مکرم خان) اور دو بیٹیاں ( رواسیہ بی بی اور نبوت ) موجود ہیں، ان کے درمیان میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟
نوٹ: مرحوم کے والدین پہلے وفات پاچکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایک بیٹی (اویلو بی بی) مرحوم امانی ملک کی وفات سے پہلے وفات پا چکی ہے۔

جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد کو چونسٹھ (64) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو آٹھ (8) حصے، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو چودہ (14) حصے اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو سات (7) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو %12.5 فیصد حصہ، تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو %21.875 فیصد حصہ اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو %10.937 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ... الخ

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 433 Nov 14, 2023
bewah,3 beto or 2 betiyon k darmiyan taqseem e miras

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.