سوال:
ایک شخص کو بڑی رقم کی ضرورت ہے، وہ دوسرے سے یہ کہتا ہے کہ میرا مکان یا دکان لے لو اور مجھے رقم دے دو، ایک سال کے بعد میں آپ کو رقم دے دوں گا اور آپ مجھے گھر واپس کردینا، کیا اس طرح معاملہ کرنے کی گنجائش ہے؟ اگر گنجائش ہے تو کیا رقم دینے والا اس مدت تک مکان یا دکان کو کرایہ پر دے کر اس سے کرایہ لے سکتا ہے؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ کسی شخص سے قرض رقم لیکر قرض کی واپسی تک مکان یا دکان اس کے حوالے کرنا اصولی طور پر جائز ہے، (جسے "گروی" اور عربی زبان میں "رہن" کہا جاتا ہے) گروی رکھنے کا مقصد اپنے متوقع نقصان (اگر قرض خواہ رقم واپس نہ کرے تو اس) کی تلافی کرانا ہوتا ہے جو ایک جائز عمل ہے، لیکن قرض دار (Money lender) کا گروی طور پر رکھی جانے والی چیز سے کسی طرح سے نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ قرض کی وجہ سے نفع حاصل کرنا سود ہے جو ناجائز اور حرام ہے۔
لہذا قرض کیلئے دار اس مکان یا دکان کو آگے کرایہ پر دیکر نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (رقم الحدیث: 1962، 729/2، ط: دار ابن کثير اليمامه بيروت)
عن عائشة رضی اﷲ عنها ان النبی صلیٰ الله عليه وسلم اشتری طعامًا من يهودی اِلٰی اجل و رهنه دِرعًا من حديد
اعلاء اللسنن: (باب الانتفاع بالمرهون، رقم الحدیث: 5818، 64/18، ط: ادارة القرآن و العلوم الاسلامیة)
عن ابن سیرین قلا: جار رجل إلی ابن مسعود رضي اللّٰه عنه فقال: إن رجلا رهنني فرسًا فرکبتها، قال: ما أصبت من ظهرها فهو ربا۔
و فیه ایضاً: (باب الانتفاع بالمرھون، 64/18، ط: ادارۃ القرآن و الاسلامیة)
قال العلامۃ العثماني: قلت: هذان الأثران یدلان على أنه لا یجوز للمرتهن الانتفاع بالمرہون؛ لأنه ربا
رد المحتار: (307/5، ط. سعید)
اَلرَهنُ هو حَبسُ شيءٍ مالیٍ بِحَقٍ یُمکِنُ اِستِیفائُه مِنه کَالْدَّینِ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی