سوال:
بھول کر اور لاعلمی میں کیا فرق ہے؟ سحری 4:47 پر بند ہورہی ہو اور کوئی یہ سمجھے کہ 4:57 پر بند ہورہی ہے اور وہ 4:57 تک کھاتا پیتا رہے، تو کیا اس کا روزہ ہوجائیگا؟
جواب: ایک مسلمان کے ذمہ اللہ پاک نے جو فرائض عائد کئے ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی بھی معاملہ کو شروع کرنے سے پہلےاس کے شرعی مسائل کا علم حاصل کرے، نیز ایک اسلامی ملک میں رہتے ہوئے، جہاں دین کا علم حاصل کرنے سے کوئی مانع موجود نہیں ہے، لاعلمی شرعاعذر نہیں ہے، ان دو بنیادی مقدمات کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ لاعلمی اور نسیان (بھولنے) میں فرق ہے، لاعلمی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے، کب وقت داخل ہوتا ہے اور کب وقت داخل نہیں ہوتا، جبکہ بھول جانے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وقت داخل ہونے کا علم تو ہے، مگر آپ کے ذہن سے نکل گیا تھا کہ روزہ ہے یا نہیں؟ اسی وجہ سے اگر کسی کو علم نہ ہو کہ سحری کب ختم ہوتی ہے اور وہ سحری ختم ہوجانے کے بعد، یہ سمجھتے ہوئے کھاتا رہے کہ ابھی وقت باقی ہے، تو ایسے شخص کا روزہ نہیں ہوگا، جبکہ اس کے برعکس ایک شخص کو سحری ختم ہونے کا وقت معلوم ہے اور اس نے وقت پر سحری بند بھی کردی، پھر سحری بند ہونے کے بعد بھولے سے اس نے کچھ کھا پی لیا، تو ایسے شخص کا روزہ برقرار رہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (194/1، ط: دار الفکر)
تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع، وهو طالع أو أفطر على ظن أن الشمس قد غربت، ولم تغرب قضاه
و فیھا ایضا: (202/1، ط: دار الفکر)
إذا أكل الصائم أو شرب أو جامع ناسيا لم يفطر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی