سوال:
مفتی صاحب! جب غسل کرنا ہو تو اس سے پہلے کپڑے پہنے ہوئے ہوں، اس میں پہلے کلی اور ناک میں پانی ڈال کر پانچ منٹ دس منٹ بعد نہائیں تو وہ غسل کے دو فرائض برقرار رہیں گے؟ اور اگر اس کے 20 منٹ بعد نہائیں، اور سارے بدن پر صرف پانی بہا دیں یا جب پہلے سارے بدن پر پانی بہا کر کپڑے پہن لے، اس کے بعد باہر آکر اسی وقت کلی اور ناک میں پانی ڈال لیں یا کچھ دیر بعد بیس،تیس منٹ بعد کلی اور ناک میں پانی ڈال لیں تو یہ دو فرائض نہانے کے بعد ادا کر لیں تو غسل ہو جائے گا ؟ رہنمائی فرما دیں۔
جواب: واضح رہے کہ فرض غسل میں اگر کوئی شخص ناک میں پانی ڈالنے یا کلی کرنے کے کچھ دیر بعد غسل کرے تو غسل ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الدار قطني: (رقم الحديث: 411، 207/1، ط: مؤسسة الرسالة)
عن ابن عباس ، قال: «إن كان من جنابة أعاد المضمضة والاستنشاق واستأنف الصلاة». وقال ابن عرفة: إذا أنسي المضمضة والاستنشاق إن كان من جنابة انصرف فمضمض واستنشق وأعاد الصلاة.
و أيضا: (رقم الحديث: 414، 208/1)
عن عائشة بنت عجرد ، في جنب نسي المضمضة والاستنشاق ، قالت: قال ابن عباس «يمضمض ويستنشق ويعيد الصلاة».
الدر المختار مع رد المحتار: (155/1)
نسي المضمضة أو جزءاً من بدنه فصلى ثم تذكر، فلو نفلا لم يعد لعدم صحة شروعه.وعلیہ غسل(قوله: لعدم صحة شروعه) أي والنفل إنما تلزم إعادته بعد صحة الشروع فيه قصدا، وسكت عن الفرض لظهور أنه يلزمه الإتيان به مطلقاً.
الفتاوی الهندية: (13/1، ط: دار الفکر)
الجنب إذا شرب الماء ولم يمجه لم يضره ويجزيه عن المضمضة إذا أصاب جميع فمه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی