عنوان: ایک موبائل کے عوض دو موبائل بیچنے کا حکم(13401-No)

سوال: مفتی صاحب! کیا ایک کمپنی کے بدلے دوسری کمپنی یا اسی کمپنی کا موبائل لیا جاسکتا ہے؟ مثال کے طور پر میرے پاس پندرہ ہزار کی مالیت کا ایک موبائل ہے، میں وہ موبائل کسی کو دے کر اسی مالیت کے بقدر اس سے اس کا موبائل لے سکتا ہوں، چاہے وہ اسی کمپنی کا یا دوسری کمپنی کا ہو؟ مزید یہ کہ اگر میں اپنا پرانا موبائل کچھ رقم سمیت کسی کو دوں اور اس سے نیا ڈبہ پیک موبائل لے لوں، چاہے وہ کسی بھی کمپنی کا ہو تو کیا میرے لیے یہ جائز ہے؟

جواب: 1) واضح رہے کہ موبائل مکیلی یا موزونی چیزوں میں سے نہیں ہے، بلکہ یہ عددیات میں سے ہے، لہذا ایک موبائل کے بدلے دوسرا موبائل خریدنا جائز ہے، چاہے وہ ایک ہی کمپنی کا ہو یا دوسری کمپنی کا ہو، اور چاہے ان کی مالیت کم زیادہ ہو یا برابر ہو۔
2) نئے موبائل کے بدلے پرانا موبائل مع اضافی رقم بیچنا بھی جائز ہے، اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔
تاہم واضح رہے کہ اگر دونوں موبائل ایک ہی کمپنی اور ماڈل کے ہوں تو ان میں ادھار جائز نہیں ہوگا، بلکہ دونوں طرف سے معاملہ ہاتھ کے ہاتھ کرنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (117/3، ط: دار الفكر)

(الفصل السادس في تفسير الربا وأحكامه) وهو في الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال وهو محرم في كل مكيل وموزون بيع مع جنسه وعلته القدر والجنس ونعني بالقدر الكيل فيما يكال والوزن فيما يوزن ... ويجوز بيع الحفنة بالحفنتين والتفاحة بالتفاحتين... وإن وجد القدر والجنس حرم الفضل والنساء وإن وجد أحدهما وعدم الآخر حل الفضل وحرم النساء وإن عدما حل الفضل والنساء كذا في الكافي.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 264 Dec 08, 2023
1 mobile ki awaz 2 mobile bechne ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.