سوال:
مفتی صاحب! میری بیوی مصباح اپنے والدین کے گھر آئی ہوئی تھی، میں اس کو لینے کے لیے گیا اور گھر کے دروازے سے باہر ہی تھا کہ اس موقع پر میرے سسر نے کہا پہلے اپنے باپ کو لاؤ، پھر میں اپنی بیٹی تمہارے ساتھ بھیجوں گا۔ میں نے والد صاحب کو لانے سے انکار کیا اور گھر کے اندر جا کر بیوی کو کہا مصباح میرے ساتھ چلو، تمہارے پاس دس منٹ کا ٹائم ہے، اگر تم دس منٹ تک میرے ساتھ نہ گئیں تو تمہیں تین طلاقیں ہیں۔ اس کے بعد میری سسرال والوں سے بحث شروع ہوگئی اور دس منٹ سے زائد کا ٹائم گھر میں ہی گزر گیا (جو ٹائم دس منٹ شرط کا تھا اس ٹائم میں نہ خاوند گھر سے نکلا نہ بیوی)
اس کے بعد گھر کے دروازے سے باہر آگیا، باقی باتیں اس دس منٹ کے بعد کی ہیں۔ (طلاق کا ڈر اور ٹائم کی طرف توجہ نہ ہونے کی وجہ سے) اپنی بیوی کو بلانے لگا تو اس نے کہا پہلے تم میرے والد صاحب سے معافی مانگو، پھر میں تمہارے ساتھ جاؤں گی۔ اس کے بعد میں گھر کے اندر گیا اور معذرت کی، لیکن پھر بحث شروع ہوگی اور میری بیوی میرے ساتھ نہیں گئی اور میں اپنے گھر آگیا، اس کے بعد میں نے اپنی بیوی کے ماموں کو فون کر کے بتلایا کہ میں نے مصباح کو طلاق دے دی ہے۔
براہ کرم آپ اس بارے میں شریعت کا حکم بتلا دیں کہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ طلاق کو جب کسی شرط پر معلق کیا جائے تو اس شرط کے پائے جانے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے۔
پوچھی گئی صورت میں آپ نے مذکورہ الفاظ (اگر تم دس منٹ تک میرے ساتھ نہ گئیں تو تمہیں تین طلاقیں ہیں) سے دس منٹ تک ساتھ نہ جانے پر تین طلاقوں کو معلق کیا تھا، لہذا اس کے بعد جب دس منٹ تک آپ کی بیوی آپ کے ساتھ نہیں گئی تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوکر حرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے، اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ تین طلاق کے بعد دوبارہ اسی عورت سے نکاح کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ عورت عدت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دیدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو پھر وہ عورت عدت گزار کر اگر اپنے سابقہ شوہر سے باہمی رضامندی اور گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (420/1، ط: دار الفكر)
"و إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی