عنوان: گاڑی کے میٹر کو اصلی حالت سے کم کر کے فروخت کرنا(1344-No)

سوال: ایک شخص (عمر) نے اپنے دوست کو اپنی گاڑی (عمر کی گاڑی) فروخت کرنے کے لئے کہا. خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور بہتر قیمت حاصل کرنے کے لئے دوست نے کار کے میل کو کم کیا. اور دوست نے پہلے ہی عمر 1 لاکھ کو اپنے پیسہ سے ادائیگی کے طور پر دی اور کہا کہ جب وہ گاڑی فروخت کرے گا تو وہ 50 فیصد کا منافع دے گا. کیا جائز ہے؟

جواب: گاڑی جتنی مقدار میں استعمال ہوئی ہو، اس مقدار کو تبدیل کرنے یا کم کرنے سے خریدار دھوکہ میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس لیے میٹر کی مقدار کو کم کرنا جائز نہیں ہے، کسی کو دھوکہ دینا بہت برا اور نا پسندیدہ عمل ہے، حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
(من غش فليس منی)
''جوشخص کسی کو دھوکہ دے، وہ مجھ سے نہیں''۔(مسلم)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (99/1، ط: دار احیاء التراث العربي)

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟» قال أصابته السماء يا رسول الله، قال: «أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 408 Apr 20, 2019
gaari ky meter ko asli halat sy kum ker ky farokht kerna , Selling the car after below the meter from original condition

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.