سوال:
ایک شخص (عمر) نے اپنے دوست کو اپنی گاڑی (عمر کی گاڑی) فروخت کرنے کے لئے کہا. خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور بہتر قیمت حاصل کرنے کے لئے دوست نے کار کے میل کو کم کیا. اور دوست نے پہلے ہی عمر 1 لاکھ کو اپنے پیسہ سے ادائیگی کے طور پر دی اور کہا کہ جب وہ گاڑی فروخت کرے گا تو وہ 50 فیصد کا منافع دے گا. کیا جائز ہے؟
جواب: گاڑی جتنی مقدار میں استعمال ہوئی ہو، اس مقدار کو تبدیل کرنے یا کم کرنے سے خریدار دھوکہ میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس لیے میٹر کی مقدار کو کم کرنا جائز نہیں ہے، کسی کو دھوکہ دینا بہت برا اور نا پسندیدہ عمل ہے، حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
(من غش فليس منی)
''جوشخص کسی کو دھوکہ دے، وہ مجھ سے نہیں''۔(مسلم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (99/1، ط: دار احیاء التراث العربي)
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟» قال أصابته السماء يا رسول الله، قال: «أفلا جعلته فوق الطعام كي يراه الناس، من غش فليس مني»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی