عنوان: متروکہ مکان میں رہائش رکھنے والے ورثاء سے کرائے کا مطالبہ کرنا(13476-No)

سوال: والد صاحب کے انتقال کو تقریباً سولہ سال ہو گئے ہیں، والد صاحب نے وراثت میں ایک مکان چھوڑا ہے، ہم تین بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ اس مکان میں گراؤنڈ فلور پر دکانیں ہیں، جبکہ پہلی اور دوسری منزل پر ہم دونوں بھائی والدہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں، دکان کا کرایہ ہم سب بہن بھائیوں اور والدہ میں شرعی طریقے پر تقسیم ہوتا ہے، سب بہن بھائی شادی شدہ ہیں، تین بہنیں اور ایک بھائی اپنے گھروں میں ہیں، ہم دونوں بھائی جو اس گھر میں رہ رہے ہیں تو کیا باقی وارثین ہم سے کرایہ کا مطالبہ کر سکتے ہیں، جبکہ والدہ بھی ہمارے ساتھ رہتی تھیں، والدہ کے انتقال کو ابھی دو ماہ ہوئے ہیں، اگر باقی وارثین کرایہ کا مطالبہ کر سکتے ہیں تو کتنے عرصے کا کرایہ دینا ہوگا؟

جواب: اگر والد مرحوم کے انتقال کے بعد متروکہ مکان میں رہائش رکھنے والے ورثاء سے کرائے کے اعتبار سے کوئی معاہدہ یا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا تو ابھی تک والد صاحب کے متروکہ مکان میں رہائش رکھنے والے ورثاء میں سے کسی بھی وارث پر کرایہ دینا لازم نہیں ہوگا، البتہ والد صاحب کے متروکہ مکان میں رہائش نہ رکھنے والے ورثاء آئندہ کے لیے کرایہ داری کا معاہدہ کرکے کرایہ وصول کرنا چاہیں تو ان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (337/4، ط: دارالفکر)

لو واحد من الشريكين سكن ... في الدار مدة مضت من الزمن
فليس للشريك أن يطالبه ... بأجرة السكنى ولا المطالبه
بأنه يسكن من الأول ... لكنه إن كان في المستقبل

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 410 Dec 26, 2023
matroka makan mei rehaish rakhne wale wursa se karaye ka mutalba karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.