عنوان: والد کے متروکہ سامان کی اولاد میں تقسیم(136-No)

سوال: باپ کے مرنے کے بعد ان کے استعمال کی چیزوں مثلاً کپڑے جوتے وغیرہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: مرحوم کے کفن دفن کے اخراجات اور قرضہ جات کی ادائیگی کے بعد اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ مال کے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد مرحوم کی بقیہ کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو سولہ حصوں میں تقسیم کیا جائیگا، جس میں سے ہر ایک لڑکے کو دو اور ہر ایک لڑکی کو ایک حصہ ملے گا۔
البتہ مشورہ کے طور پر عرض کیا جاتا ہیکہ ایسی چھوٹی چھوٹی چیزیں جن کی تقسیم کرنا مشکل ہے، تمام ورثاء کی دلی اجازت سے کسی ایک وارث کو دیدیں یا کسی غریب کو صدقہ میں دیدی جائیں یا کسی نیک آدمی کو ھدیہ کردی جائیں تو اس کا ثواب مرحوم کو بھی ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ ۔۔۔الخ

الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 405 Dec 25, 2018
marhoom walid/walida ke/kay matrookah/matrooka samaan ki taqseem, the dividing of the items/stuff/objects left by the deceased parent/father/mother

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.