سوال:
السلام علیکم، جناب ! اگر کسی مریض کا باوضو بغیر بیہوش کیے آپریشن کرنا پڑا ہو تو کیا بعد میں نماز کیلئے وضو دوبارہ کرنا ہوگا، جب کہ وہ کمزوری کی وجہ سے کرنے سے مجبور ہو؟
۱- پہلے کیا ہوا وضو قائم رہیگا ؟
۲- شری عذر کی صورت میں کیا حکم یا آسانی ہو سکتی ہے؟
برائے کرم رہنمائ فرمائیں
جزاک اللہ
جواب: آپریشن میں بے ہوشی کی وجہ سے وضوٹوٹ جاتا ہے اور اس کے علاوہ آپریشن میں خون بھی نکلتا ہے اور خون نکلنے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا آپریشن سے پہلے کیا گیا وضو باقی نہیں رہتا اور اگر کوئی شخص وضو کرنے پر قادر نہیں تو تیمم کر کے نماز ادا کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (10/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) ما يخرج من غير السبيلين ويسيل إلى ما يظهر من الدم والقيح والصديد والماء لعلة وحد السيلان أن يعلو فينحدر عن رأس الجرح. كذا في محيط السرخسي وهو الأصح۔۔۔۔(ومنها الإغماء والجنون والغشي والسكر) الإغماء ينقض الوضوء قليله وكثيره وكذا الجنون والغشي
و فیھا ایضاً: (28/1، ط: دار الفکر)
ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم لا فرق بين أن يشتد بالتحرك كالمشتكي من العرق المدني والمبطون أو بالاستعمال كالجدري ونحوه أو كان لا يجد من يوضئه ولا يقدر بنفسه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی