سوال:
السلام علیکم، حضرت! تروایح میں امام قرآن سامنے رکھ کر نماز پڑھاتا ہے، کیا ہماری نماز ایسے امام کے پیچھے ہو جائے گی؟ خصوصاً باہر ممالک میں عرب ائمہ کے پیچھے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: احناف کے نزدیک قرآن شریف میں سے دیکھ کر سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، اس لیے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست نہیں ہے، البتہ اگر عرب ممالک میں حنفی مسلک کے مطابق تراویح پڑھنے کی کوئی اور صورت ممکن نہ ہو اور ایسے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھنے میں شدید فتنے اور انتشار کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں بوجہ مجبوری صاحبینؒ کے قول پر عمل کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهدايۃ: (62/1، ط: المكتب الإسلامي)
إِذَا قَرَأَ الْإِمَامُ مِنْ الْمُصْحَفِ فَسَدَتْ صَلَاتُه، عِنْدَ أَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ اﷲُ وَقَالَا هِیَ تَامَّةٌ، لِأَنَّهَا عِبَادَةٌ انْضَافَتْ إلَی عِبَادَةٍ أُخْرَی، إلَّا أَنَّهُ یُکْرَهُ لِأَنَّهُ تَشَبُّہٌ بِصَنِیعِ أَهْلِ الْکِتَابِ، وَلِأَبِي حَنِیفَةَ رَحِمَهُ ﷲُ أَنَّ حَمْلَ الْمُصْحَفِ وَالنَّظَرَ فِیهِ وَتَقْلِیبَ الْأَوْرَاقِ عَمَلٌ کَثِیرٌ، وَلِأَنَّهُ تَلَقُّنٌ مِنْ الْمُصْحَفِ فَصَارَ کَمَا إذَا تَلَقَّنَ مِنْ غَیْرِهِ، وَعَلَی هَذَا لَا فَرْقَ بین الْمَوْضُوعِ وَالْمَحْمُولِ، وَعَلَی الْأَوَّلِ یَفْتَرِقَانؤِ.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی