سوال:
میں شادی شدہ عورت ہوں، میرے پانچ بچے ہیں، جب میری عمر پچیس سال کی تھی، تو میری چھوٹی بہن اس وقت پانچ ماہ کی تھی، میری والدہ کسی کام سے باہر گئی ہوئی تھیں، اور چھوٹی بہن رو رہی تھی، تو میں نے اسے بہلانے کے واسطے اسے اپنا دودھ پلادیا تھا، اب ماشاء اللہ وہ بڑی ہوگئی ہے، اور شادی شدہ ہے، اس کے بچے بھی ہیں، سوال یہ ہے کہ میرا ایک بیٹا میری چھوٹی بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتا ہے، تو کیا نکاح کرسکتا ہے؟
جواب: صورتِ مسؤلہ میں آپ نے اپنی چھوٹی پانچ ماہ کی بہن کو اپنا دودھ پلایا تھا، اس لیے آپ اس کی رضاعی ماں بن چکی ہیں، اور آپ کی اولاد اس بہن کے لیے رضاعی بہن بھائی بن چکے ہیں، اور جس طرح حقیقی بہن کی اولاد سے نکاح جائز نہیں ہے، اسی طرح رضاعی بہن کی اولاد سے بھی نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (343/1، ط: دار الفکر)
يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی