سوال:
ایک امام اور ایک مقتدی کی نماز تراویح جماعت کی شکل میں ہو جاتی ہے ؟
اگر امام کرسی پر بیٹھ کے سجدہ کرے تو تراویح کی امامت کا کیا حکم ہے ؟ اگرچہ قیام پر قدرت ہو۔
جواب:
جی ہاں ! دو آدمی جماعت کے ساتھ تراویح کی نماز پڑھ سکتے ہیں، اس کی صورت یہ ہوگی کہ ایک امام بنے اور دوسرا مقتدی۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اِثْنَانِ فَمَا فَوْقَهُمَا جَمَاعَةٌ.
(ابن ماجه، السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب الاثنان جماعة، 1 : 522، رقم : 972)
’’دو یا دو سے زیادہ (مردوں) پر جماعت ہے۔‘‘
اس صورت میں امام، مقتدی کو اپنے دائیں جانب کھڑا کرے گا۔
(2) مذکورہ امام کا رکوع اور سجدہ ادا کرنے پر قادر ہونے کے باوجود کرسی پر بیٹھ کر رکوع سجدہ کرنے سے نماز درست نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الامامۃ، 579/1، ط: سعید)
"(و) لا (قادر على ركوع وسجود بعاجز عنهما)؛ لبناء القوي على الضعيف.
(قوله: بعاجز عنهما) أي بمن يومئ بهما قائماً أو قاعداً، بخلاف ما لو أمكناه قاعداً فصحيح، كما سيأتي. قال ط: والعبرة للعجز عن السجود، حتى لو عجز عنه وقدر على الركوع أومأ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی