resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تراویح میں ختم قرآن پر اجرت کا حکم (25969-No)

سوال: مفتی صاحب! تراویح پر اجرت لینا کیسا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ طاعات پر اجرت لینا متقدمین احناف کے نزدیک ناجائز ہے، لیکن متاخرین علماء نے ضرورت کی وجہ سے اس کی اجازت دی ہے اور ضرورت یہ ہے کہ اجرت نہ دینے کی صورت میں سخت دینی نقصان کا اندیشہ ہو۔ چنانچہ دینی تعلیم و تعلم، امامت اور اذان وغیرہ جیسے امور میں اجرت نہ دینے کی صورت میں دینی شعائر ختم ہو جانے کا خطرہ ہے، لہذا اسی بنا پر امامت، تعلیم قرآن وغیرہ پر اجرت لینا درست ہے،
لیکن چونکہ تراویح میں قرآن نہ سنانے کی وجہ سے دین کے مٹنے اور شعائر اللّٰہ کے ضائع ہونے کا خطرہ نہیں ہے، کیونکہ اگر اجرت کے بغیر تراویح میں قرآن مجید پڑھانے والا میسر نہ ہو تو جتنا قرآن یاد ہے اتنا پڑھ کر تراویح پڑھی جا سکتی ہے، اس بنا پر تراویح میں ختم قرآن پر اجرت لینا اور دینا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (کتاب الاجارۃ، 56/6، ط: سعید)
ﻭﻗﺎﻝ اﻟﻌﻴﻨﻲ ﻓﻲ ﺷﺮﺡ اﻟﻬﺪاﻳﺔ: ﻭﻳﻤﻨﻊ اﻟﻘﺎﺭﺉ ﻟﻠﺪﻧﻴﺎ، ﻭاﻵﺧﺬ ﻭاﻟﻤﻌﻄﻲ ﺁﺛﻤﺎﻥ. ﻓﺎﻟﺤﺎﺻﻞ ﺃﻥ ﻣﺎ ﺷﺎﻉ ﻓﻲ ﺯﻣﺎﻧﻨﺎ ﻣﻦ ﻗﺮاءﺓ اﻷﺟﺰاء ﺑﺎﻷﺟﺮﺓ ﻻ ﻳﺠﻮﺯ؛ ﻷﻥ ﻓﻴﻪ اﻷﻣﺮ ﺑﺎﻟﻘﺮاءﺓ ﻭﺇﻋﻄﺎء اﻟﺜﻮاﺏ ﻟﻵﻣﺮ ﻭاﻟﻘﺮاءﺓ ﻷﺟﻞ اﻟﻤﺎﻝ؛ ﻓﺈﺫا ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻟﻠﻘﺎﺭﺉ ﺛﻮاﺏ ﻟﻌﺪﻡ اﻟﻨﻴﺔ اﻟﺼﺤﻴﺤﺔ ﻓﺄﻳﻦ ﻳﺼﻞ اﻟﺜﻮاﺏ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﺘﺄﺟﺮ ﻭﻟﻮﻻ اﻷﺟﺮﺓ ﻣﺎ ﻗﺮﺃ ﺃﺣﺪ ﻷﺣﺪ ﻓﻲ ﻫﺬا اﻟﺰﻣﺎﻥ ﺑﻞ ﺟﻌﻠﻮا اﻟﻘﺮﺁﻥ اﻟﻌﻈﻴﻢ ﻣﻜﺴﺒﺎ ﻭﻭﺳﻴﻠﺔ ﺇﻟﻰ ﺟﻤﻊ اﻟﺪﻧﻴﺎ - ﺇﻧﺎ ﻟﻠﻪ ﻭﺇﻧﺎ ﺇﻟﻴﻪ ﺭاﺟﻌﻮﻥ -

المبسوط للسرخسي: (کتاب الاجارۃ، 41/16، ط: رشیدیة)

امداد المفتین جامع: (فصل في أخذ الأجرة على التراويح، 172/4، ط: ادارۃ المعارف کراچی)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Taraweeh Prayers