سوال:
مفتی صاحب ! روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنا کیسا ہے؟
جواب: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنا جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اگرچہ دوا کا ذائقہ حلق میں بھی محسوس ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (الباب الرابع فیما یفسد و ما لایفسد، 103/1، ط: رشیدیة)
ولو اقطر شیئاً من الدواء في عینه لا یفطر صومه عندنا وإن وجد طعمه في حلقه۔
فتاوی رحیمیة: (246/7، ط: دارالاشاعت)
آنکھ میں دوائی اور سرمہ ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، کیونکہ آنکھ اور دماغ اور معدے کے درمیان کوئی راستہ نہیں، اور اشک( آنسو) جو نکلتے ہیں وہ پسینہ کی طرح مسامات میں سے ابھر کر نکلتے ہیں.
آنکھ میں ڈالی ہوئی دوا اور سرمہ کا رنگ و مزہ حلق و تھوک وغیرہ میں محسوس ہوتا ہے۔ یہ بھی مسامات میں سے ہوکر پہنچتا ہے، یہ مفطر صوم نہیں، جیسا کہ سر پر ملا ہوا تیل جذب ہو کر دماغ تک پہنچتا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی