سوال:
مفتی صاحب ! مسئلہ یہ عرض کرنا تھا کہ یہ جو ۱۰،۷،۱۵ روزہ تراویح ہے، یہ عمومی مجمع کو پڑھنے کی اجازت ہے ؟
بہت سا مجمع اس پر اعتراض کرتا ہے۔
برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔
جواب: تروایح میں ایک قرآن کریم ختم کرنا سنت ہے اور اتنے دن میں ختم کرنا افضل ہے، جو مقتدیوں پر بھاری نہ گذرے، اگر زیادہ پڑھنا مقتدیوں پر بھاری گذرتا ہے، تو جلدی ختم کرنا افضل نہ ہوگا اور یہ بات بھی واضح رہے کہ پانچ، دس دن میں ختم کرنے بعد بھی مابقیہ دنوں میں تراویح کا سلسلہ جاری رکھا جائے، کیونکہ نفس تراویح پڑھنا آخری رمضان تک مسنون ہے اور تراویح کا سلسلہ رمضان ختم ہونے سے پہلے منقطع کر دینا صحیح نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (47/2، ط: سعید)
الأفضل في زماننا قدر ما لا يثقل عليهم۔
الھندیة: (117/1، ط: رشیدیة)
السنة في التراويح إنما هو الختم مرة فلا يترك لكسل القوم، كذا في الكافي.
بخلاف ما بعد التشهد من الدعوات فإنه يتركها إذا علم أنه يثقل على القوم لكن ينبغي أن يأتي بالصلاة على النبي - عليه السلام -، هكذا في النهاية والختم مرتين فضيلة والختم ثلاث مرات أفضل، كذا في السراج الوهاج.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی