عنوان: رضاعی بیٹی سے نکاح جائز نہیں ہے (1445-No)

سوال: مفتی صاحب! میری بیوی نے ایک چار ماہ کی بچی کو بیس سال پہلے اپنا دودھ پلایا تھا، اور اب میری بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، میں اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، اور وہ بھی نکاح پر راضی ہے، تو کیا میں اس لڑکی سے نکاح کر سکتا ہوں؟

جواب: آپ کی بیوی نے چونکہ اس بچی کو اپنا دودھ پلایا تھا، اس لیے آپ کی بیوی اس بچی کی رضاعی ماں اور آپ اس کے رضاعی باپ بن چکے ہیں، اور حقیقی بیٹی کی طرح رضاعی بیٹی سے بھی نکاح کرنا ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المحیط البرہانی: (68/3، ط: دار الکتب العلمیة)

أن المرأة إذا أرضعت بلبن حدث من حمل رجل فذلك الرجل أب الرضيع، لا يحل لذلك الرجل نكاحها وإن كانت أنثى.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 678 May 08, 2019
Razae beti say nikah ka hukum, Rulin about marrying foster daughter who was breastfed by your wife

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.