سوال:
مفتی صاحب! میری بیوی نے ایک چار ماہ کی بچی کو بیس سال پہلے اپنا دودھ پلایا تھا، اور اب میری بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، میں اس لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں، اور وہ بھی نکاح پر راضی ہے، تو کیا میں اس لڑکی سے نکاح کر سکتا ہوں؟
جواب: آپ کی بیوی نے چونکہ اس بچی کو اپنا دودھ پلایا تھا، اس لیے آپ کی بیوی اس بچی کی رضاعی ماں اور آپ اس کے رضاعی باپ بن چکے ہیں، اور حقیقی بیٹی کی طرح رضاعی بیٹی سے بھی نکاح کرنا ناجائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحیط البرہانی: (68/3، ط: دار الکتب العلمیة)
أن المرأة إذا أرضعت بلبن حدث من حمل رجل فذلك الرجل أب الرضيع، لا يحل لذلك الرجل نكاحها وإن كانت أنثى.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی