سوال:
مفتی صاحب! عمرہ ادا کرنے کے بعد مقدس مقامات کی زیارات کے لیے منی، مزدلفہ، عرفات، غار ثور اور غار حرا جانا اور وہاں نوافل پڑھنا کیسا ہے؟ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد سوال میں ذکر کرده متبرک مقامات (منی، عرفات، مزدلفہ، غار ثور اور غار حرا) کی زیارت کے لیے جانا جائز ہے اور وہاں نفل نماز پڑھنا بھی درست ہے، البتہ ان مقامات میں نفل نماز پڑھنے کو زیادہ باعثِ ثواب سمجھنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح الملھم شرح صحیح مسلم: (234/6، ط: مکتبة دار العلوم کراتشی)
واختلف فی شد الرحال الی غیرھا کالذھاب الی زیارة الصالحین أحیاء و أمواتا وإلى المواضع الفاضلة لقصد التبرک بھا و الصلاة فیھا... الصحیح عند إمام الحرمین وغیرہ من الشافعیة أنه لا یحرم و أجابوا عن الحدیث بأجوبة ... والأولی أنه یقدر ما ھو أکثر مناسبة، وھو لا تشد الرحال الی مسجد للصلاۃ فیه إلا إلی الثلاثة، فیبطل بذلک قول من منع شد الرحال إلی زیارة القبر الشریف وغیره من قبور الصالحین.
غینة الناسک: (ص: 63)
والمعنی کما افاد فی "الاحیاء" انه لا تشد الرحال لمسجد من المساجد الا لھذہ الثلاثة لما فیھا من المضاعفة بخلاف بقیة المساجد فانھا متساویة فی ذلک فلا یرد انه قد تشد الرحال لغیر ذلک کصلة الرحم، وتعلّم علم، وزیارة المشاھد کقبر النبیﷺ و قبر الخلیل علیہ السلام وسائر الائمة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی