سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! یہ معلوم کرنا تھا کہ اگر عشاء کی نماز جماعت نکل گئی ہو تو تراویح کی جماعت کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ سکتے ہیں، مطلب دو رکعت امام کے ساتھ اور دو خود سے پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ احناف رحمھم اللہ کے نزدیک اقتداء کے صحیح ہونے کی شرط یہ ہے کہ مقتدی اور امام دونوں کی نماز ایک ہو، یا امام کی نیت مقتدی سے اعلیٰ ہو، مثلا : امام فرض پڑھ رہا ہو تو مقتدی اسی فرض کی نیت یا نفل کی نیت سے شامل ہو تو اقتداء درست ہے۔
اس کے بر عکس اگر امام اور مقتدی کی نیت ایک نہ ہو، مثلا : امام ظہر کے فرض پڑھ رہا ہے اور مقتدی عصر کے فرض کی نیت سے شامل ہوا ہو، یا امام سنت پڑھ رہا ہو اور مقتدی فرض کی نیت سے شامل ہوا ہو، اس صورت میں اقتداء درست نہیں ہو گی۔
چونکہ صورت مسئولہ میں امام تراویح پڑھا رہا ہے،جبکہ تراویح سنت مؤکدہ ہے اور مقتدی عشاء کے فرض کی نیت سے شامل ہونا چاہتا ہے، اس صورت میں یہ اقتدا درست نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الإمامة، 324/2- 325، ط: زکریا)
"ولا مفترض بمتنفل وبمفترض فرض آخر؛ لأن اتحاد الصلاتین شرط عندنا، وصح أن معاذاً کان یصلي مع النبي صلی اللہ علیہ وسلم نفلاً وبقومہ فرضاً .... الخ ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی